ایپکس کمیٹی کے پی،دہشتگردمشترکہ دشمن،خاتمہ اولین ترجیح قرار

پشاور:وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، خصوصاً ضم شدہ اضلاع میں سیکورٹی چیلنجز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، کورکمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

خصوصی دعوت پر باجوڑ، خیبر اور شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں متعلقہ اداروں نے سیکورٹی کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے حالیہ چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔

کمیٹی نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سویلین، پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کی قربانیوں کو سراہا۔ ایپکس کمیٹی نے دہشت گردی کے خلاف مربوط حکمت عملی اپنانے اور سول انتظامیہ، پولیس، سیکورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کے مابین بہتر کوآرڈینیشن پر زور دیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں عوامی اعتماد حاصل کرنے کے لیے مربوط اقدامات کیے جائیں گے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک ناسور بن چکی ہے جس کا مستقل خاتمہ حکومت، عوام اور اداروں کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ ایپکس کمیٹی نے واضح کیا کہ دہشت گرد سب کے مشترکہ دشمن ہیں اور ان کا خاتمہ ہم سب کی اولین ترجیح ہے۔

دریں اثناء اپنے ویڈیو بیان میںخیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فوج، پولیس اور ہم نے ملکر امن قائم کرنا ہے، دہشت گردوں کو کسی صورت آبادیوں میں نہیں چھپنے دینگے۔ان کا کہنا تھاکہ عوام، حکومت اور فورسز میں سازش کے تحت عدم اعتماد پیدا کیا جارہا ہے، عوام حکومت اور اداروں کا ساتھ دیں تاکہ یہ سازش بے نقاب ہو۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ دہشت گردوں کے ساتھ سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کرنا ہے، دہشت گرد آبادیوں میں پناہ لے رہے ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی نہ ہوسکے ، دہشت گرد آبادیوں کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن دہشت گردوں کو آبادیوں میں کسی صورت چھپنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور فورسز پر حملہ کرنے والوں کو بھرپور جواب دیں گے، یہاں کسی کو آپریشن کرنے کی کوئی اجازت نہیں دیتے، نقل مکانی اور آپریشن سے نقصانات کا ازالہ بہت مشکل ہوتا ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ جرگوں کی شروعات 2 اگست سے کررہے ہیں جس میں سیاسی، سماجی اور قبائلی مشران سے مشاورت ہوگی، جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا اور اس میں تمام تحفظات ختم کریں گے۔ان کا کہنا تھاکہ صوبے کی معدنیات پر عوام کا اختیار اور حق ہے، معدنیات سے متعلق اختیار نہ کسی نے مانگا ہے نہ کسی کو دوں گا۔