سیلاب میں نقصانات کے پیچھے صوبائی حکومتوں کا ہاتھ نکل آیا

اسلام آباد:سیلاب میں بھاری جانی و مالی نقصان کے پیچھے صوبائی حکومتوں کا ہاتھ نکل آیا۔

فیڈرل فلڈ کمیشن نے اربن فلڈنگ اور زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کا ذمہ دار صوبوں کو قرار دے دیا۔بار بار خط لکھنے کے باوجود صوبے واٹر پالیسی 2018 پر عملدرآمد نہیں کررہے ہیں۔ فیڈرل فلڈ کمشنر کے مطابق 2018میں قومی سطح پر واٹر پالیسی بنائی گئی تھی جس کے تحت صوبوں نے واٹر ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنی تھی تاہم صوبوں نے ابھی تک گراؤنڈ واٹر ریگولیٹری اتھارٹیز نہیں بنائی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت واٹر پمپنگ کا لائسنس جاری ہونا تھا مگر گزشتہ7 سالوں سے گراؤنڈ واٹر ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر صوبے خاموش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں میں ریگولیٹری اتھارٹیز کے قیام سے گھروں سے ہی زمین کو ری چارج کرنے کا پلان تھا اور گراؤنڈ واٹر ریگولیٹری اتھارٹیز نے اربن فلڈنگ روکنے کا سب سے بڑا ذریعہ بننا تھا او بارش کے پانی کی گھروں میں ہارویسٹنگ ممکن ہونی تھی اسی طرح فلڈ رین واٹر ہاورسیٹنگ سے گراؤنڈ واٹر لیول کو بھی بڑھانا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کے تحت کسی کو بھی اپنے گھر کا پانی باہر پھینکنے کی اجازت نہیں تھی مگر 7 سال گزرنے اور کئی بار یاددہانی کے باوجود صوبائی حکومتوں نے جواب نہیں دیاہے۔

انہوں نے کہاکہ فریش واٹر ری چارج جتنا ہورہا ہے اتنا ہی ہمیں پانی نکالنا چاہیے اگر ہم زیادہ پانی نکالیں گے تو پانی کا لیول بہت نیچے چلا جائے گا اور پانی کی کوالٹی بھی خراب ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر گھر میں بارش کے پانی سے کاشتکاری ہونی چاہیے اور بارش کا پانی بور میں جانا چاہیے۔