سندھ اسمبلی میں بجلی صارفین پر 50ارب کا بوجھ ڈالنے کے خلاف قراردادمنظور

سندھ اسمبلی نے نیپرا کی جانب سے کراچی کے بجلی صارفین پر 50ارب کا بوجھ ڈالنے کی منظوری اور نیپرا، سیپکو، حیسکو، کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ اور زائد بلنگ کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔نجی ٹی وی کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا تو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے ارکان ہیرسوہو، عامرصدیقی اور شبیرقریشی نے سیپکو، حیسکو اور کے الیکٹرک کے خلاف قراداد ایوان میں پیش کی۔

ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے قرارداد پر کہا کہ کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے کراچی کے عوام پر 50 ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا نیپرا یہ فیصلہ واپس لے، نیپرا نے 18 جولائی کو حکم نکالا یہ کراچی کے کاروبار کو ختم کرنے کی سازش ہے، ہماری صنعتیں دیگر صوبوں میں منتقل ہو رہی ہیں، کے الیکٹرک کی اپنی نااہلی ہے، بجلی چوری کے 50ارب روپے کراچی کے شہریوں سے وصول کیے جا رہے ہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا ہے کہ اجتماعی سزائیں دی جائیں، کے الیکٹرک اپنے لائن لاسز کی سزا پورے شہر کے عوام سے وصول کررہی ہے، اس قراداد کو متفقہ طور پر منظور کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن شبیر قریشی نے کہا کہ کے الیکٹرک اور حیسکو پوری قوم کو قرض دار بنا رہی ہیں، عوام کو سہولت دی جائے پہلے 300 یونٹ کے بعد ریٹ تبدیل ہوتے تھے اب 199 یونٹ سے ایک یونٹ بھی بڑھتا ہے تو 10 ہزار روپے کا بل آتا ہے، پر زور مطالبہ کرتا ہوں کہ کم سے کم یونٹس کی حد 300 رکھی جائے، نیپرا کو پابند کیا جائے کہ یہ فیصلہ قومی اسمبلی میں لے کر آئیں، 200 یونٹ کے بعد اضافی بل کو ختم کیا جائے، کم سے کم حد 300 یونٹ مقرر کی جائے۔

پیپلز پارٹی کے رکن آصف موسی نے کہا کہ آج جو قرارداد ایوان میں پیش کی وہ اہم ہے نیپرا کی جانب سے 200 یونٹ والا سلیب ختم کیا جائے، غریب آدمی 200 یونٹ استعمال کرتا ہے، 201 یونٹ ہوجاتے ہیں وہ غریب کے دسترس سے زیادہ ہے، بلدیہ ٹان میں 12 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی، کے الیکٹرک کے نمائندوں کو اسمبلی میں بلایا کوئی فرق نہیں پڑا، پچھلی بار میٹنگ بلائی تھی کے الیکٹرک کے لیے سزا اور جزا کا عمل ہونا چاہیے، نیپرا میں سندھ حکومت یا کراچی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے، یہ ایوان 200 یونٹ کی پالیسی کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، حکومت سندھ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے 200 یونٹ کی حد کو بڑھایا جائے۔

ہیر سوہو نے کہا کہ حیسکو اور سیپکو کی لوڈ شیڈنگ کی کوئی حد نہیں، دو گھنٹے بجلی ہوتی ہے چار گھنٹے نہیں ہوتی۔ پیپلز پارٹی کے رکن جمیل سومرو نے کہا کہ بجلی کی کمپنیاں ایسٹ انڈیا کمپنی ہیں، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ سب سے بڑا مسئلہ ہے، کسی علاقے میں ایک بندہ بھی بجلی چوری کرے تو پی ایم ٹی اٹھا کر لے جاتے ہیں، لاڑکانہ شہر میں 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے، عام شہریوں نے سولر لگانا شروع کردیا ہے، 49 ڈگری گرمی میں بجلی نہیں تو لوگوں کا کیا حال ہوتا ہے ۔پی ٹی آئی کے رکن محمد اویس نے کہا کہ دس گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ غیر قانونی ہے، کے الیکٹرک قانون توڑ رہی ہے، آج یہ قانون پاس کریں کہ کے الیکٹرک کے جنرل مینیجر کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ کے الیکٹرک عملہ خود بجلی چوری کرواتا ہے۔

وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ہر بار اسمبلی میں یہ قراداد آتی ہے کے الیکٹرک حیسکو سیپکو کے کان پر جوں نہیں رینگتی، اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے 50 سینٹی گریڈ گرمی میں بجلی نہیں ہوتی سندھ حکومت 4 لاکھ گھروں کو سولر دے رہی ہے یہ پاور کمپنیوں کو حل کی جانب آنا پڑے گا، اب نیپرا بول رہا ہے کہ کراچی کے شہریوں سے 50 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، پری پیڈ میٹر شروع کیے جائیں پری پیڈ میٹر بنانا کون سا مشکل ہے؟ اجتماعی سزا دی جا رہی جو ختم کی جائے پری پیڈ میٹر ہوگا ہر کوئی اپنے یونٹ استعمال کرے گا یونٹ ختم ہونے سے خود بجلی بند ہو جائے گی وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ سنجیدگی کے ساتھ سوچیں ڈیڑھ سو دو سو قراردادیں منظور ہو چکی ہیں کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔