پنجاب اور کے پی میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پنجاب اور کے پی میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ 2024-25 ء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب میں 55کروڑ روپے سے زائد کے خفیہ فنڈز میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب کے اکائونٹس میں 40کروڑ 42لاکھ کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ سیکرٹری محکمہ داخلہ کے اکائونٹس میں 9 کروڑ 95لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ خفیہ فنڈز میں 55کروڑ سے زائد رقم کے استعمال کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، ایڈیشنل آئی جی پنجاب کے اکائونٹس میں بھی بے ضابطگیاں ہیں، ڈی پی او سیالکوٹ، ایس ایس پی سی ٹی ڈی کے اکائونٹس میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔

آڈیٹر جنرل کے مطابق ڈی پی او منڈی بہائو الدین، اوکاڑہ، حافظ آباد، ساہیوال اور گجرات کے اکائونٹس میں بھی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں۔ادھرخیبرپختونخوا کی مقامی حکومتوں کے سال 20سالہ آڈٹ ریکارڈ میں اربوں روپے کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سال 2002ء سے سال 2024ء تک آنے والے بلدیاتی ادوار کے آڈٹ ریکارڈ میں 354ارب 12کروڑ 60لاکھ روپے سے زائد کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جو تاحال حل طلب ہیں۔

آڈیٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے اب تک صرف 3ارب 23کروڑ 20لاکھ روپے کی معمولی ریکوری کی جا سکی ہے، تاہم 350ارب ریکورنہیں ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2013-14ء میں 7ارب 50کروڑ ،2015-16ء میں 7ارب 5کروڑ 20کروڑ کی بے ضا بطگیاں سامنے آئیں۔

آڈٹ افسران نے کہا کہ حکومت نے احتساب کے نظام میں اصلاحات نہ کیں تو یہ آڈٹ اعتراضات اسی طرح بڑھتے رہیں گے،جبکہ محکمہ بلدیات کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں ملی۔ ان بے ضابطگیوں کے برقرار رہنے کی بڑی وجہ کوئی موثر، فعال اور موثر نظام کی عدم موجودگی ہے جو ان آڈٹ اعتراضات کو باضابطہ طور پر نمٹا سکے۔