آپریشن سندور’ بھارتی وزیردفاع کے جھوٹ پر جھوٹ

نئی دہلی:پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستانی مسلح افواج کے ذریعہ انجام دیے گئے آپریشن سندور پر بھارتی پارلیمنٹ میں بحث شروع ہو گئی،اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے تیکھے سوالوں کو بھارتی وزیر دفاع نے ایک بار پھر گول کرتے ہوئے کہا کہ ”آپریشن سندور مسلح افواج کی خدمات کی بہترین مثال ہے، جس کے تحت پاکستان کو جواب دیا گیا”۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ آپریشن سندور کسی کے دبائو میں نہیں بلکہ مقصد کے حصول کے بعد روکا گیا۔ انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے جنگ رکوانے کے دعوے کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ جنگ پاکستان کی درخواست پر روکی گئی، ہمارا مقصد جنگ شروع کرنا نہیں تھا بلکہ دہشت گردوں کے ڈھانچوں کو نیست و نابود کرنا تھا اور صرف22منٹ کے آپریشن میں اسے حاصل کر لیا گیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ کسی کے دبائو میں آپریشن سندور روکا گیا تھا بلکہ پاکستان کی درخواست اور ڈی جی ایم او سطح پر بات چیت کے بعد ہی اسے روکا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن سندور کے ذریعے 100 سے زائد دہشت گرد مارے گئے۔

راج ناتھ سنگھ نے واضح لفظوں میں کہا کہ پاکستان ہمارے کسی بھی ٹارگٹ تک نہیں پہنچ پایا اور نہ ہی کسی املاک کو نقصان پہنچاپایا۔ اس دوران انہوں نے اپوزیشن کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے یہ نہیں پوچھا کہ کتنے طیارہ گرے؟ اپوزیشن کے لوگ یہ پوچھتے رہے ہیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے؟ یہ سوال عوامی جذبات کی صحیح ترجمانی نہیں کرتا۔

انہوں نے ہم سے کبھی یہ نہیں پوچھا کہ ہماری فوج نے دشمنوں کے کتنے طیارے گرائے؟۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی تنازع نہیں،ہم آج بھی کہتے ہیں کہ ایک خوشحال پاکستان ہمارے مفاد میں ہے۔ نریندر مودی حکومت کا موقف واضح ہے مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

قبل ازیںبحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو پہلگام دہشت گردانہ حملے میں سیکورٹی کی خامیوں کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔انہوں نے بعض فوجی حکام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ فوجی محاذ آرائی میں کتنے طیارے مار گرائے گئے اس بارے میں معلومات دی جائیں کیونکہ یہ معلومات نہ صرف عوام بلکہ فوجیوں کے لیے بھی اہم ہیں۔

ایوان میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ سنگھ نے بہت سی سچائیوں کو ظاہر نہیں کیا۔ایم پی گورو گوگوئی نے کہا کہ ہم آج راج ناتھ سنگھ جی سے جاننا چاہتے ہیں کہ ہمارے کتنے لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔

ہمیں یہ نہ صرف عوام کو بلکہ اپنے فوجیوں کو بھی بتانا ہوگا کیونکہ ان کے ساتھ بھی جھوٹ بولا جا رہا ہے۔ پورا ملک اور اپوزیشن وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کر رہے تھے۔ 10 مئی کو اچانک ہمیں معلوم ہوا کہ جنگ بندی ہو گئی ہے۔

کیوں؟ہم پی ایم مودی سے جاننا چاہتے تھے کہ اگر پاکستان گھٹنے ٹیکنے کو تیار تھا تو آپ کیوں رکے اور کس کے آگے جھک گئے؟ امریکی صدر 26 بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔

گوگوئی نے کہا کہ حالیہ جنگ معلومات کی جنگ تھی۔ ہم دنیا کو حقیقت سے آگاہ کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ قوتیں جھوٹ پھیلا رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے بہت سی معلومات دیں لیکن وزیر دفاع ہونے کے ناطے انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ دہشت گرد پہلگام میں کیسے آئے؟ دہشت گرد وہاں کیسے پہنچے اور لوگوں کو قتل کیا؟۔

دوسری جانب بھارت نے آپریشن سندورکی ناکامی چھپانے کیلئے آپریشن مہادیو کے نام پر دوبارہ جعلی مقابلے شروع کر دیے ۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن مہادیو کے نام پر غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے گئے معصوم پاکستانیوں کو فیک انکائونٹرز میں استعمال کرنے کا مذموم بھارتی منصوبہ آپریشن مہادیو بے نقاب ہوگیا۔

بھارت نے آپریشن مہادیو کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں دوبارہ فیک انکائونٹرز شروع کردیے ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ آپریشن مہادیو کا مقصد نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی تحریک آزادی کو کچلنا ہے بلکہ اندرون ملک گرتی ہوئی سیاسی ساکھ کو بحال کرنا ہے، بھارت یہ کوشش کررہا ہے کہ اسے ایک کامیاب فوجی مہم کے طور پر پیش کیا جائے تاکہ آپریشن سندور کی خفت مٹائی جا سکے۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے فوری بعد بھی بھارتی فوج کی جانب سے فیک انکائونٹرز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اس سے پہلے بھی 24 اپریل کو آزاد جموں کشمیر کے2شہریوں محمد فاروق اور محمد دین کو غلطی سے سرحد کراس کر جانے پر بھارتی فوج نے بہیمانہ طریقے سے فیک انکائونٹر میں شہید کردیا تھا۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نقاب ہونے والے بھارتی منصوبے کے تحت مختلف جیلوں میں قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے آنے والے سرحد پار دہشتگرد قرار دیا جائے گا۔29 اور 30 اپریل کو ڈی جی آئی ایس پی آر اپنی پریس کانفرنسز میں پہلے ہی ایسے 723 پاکستانی افراد کی تفصیلات بتاچکے ہیں جو مختلف بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر بند ہیں۔

اس کے علاوہ 56 ایسے پاکستانی بھی ہیں جو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے غیر قانونی اور جبراً اپنی حراست میں رکھے ہوئے ہیں، ان 56 افراد کی تفصیلات بھی ڈی جی آئی ایس پی آر اپنی 29 اور 30 اپریل کی پریس کانفرنس میں بتاچکے ہیں۔

سیکورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ حسب روایت فیک انکائونٹرزکے فوری بعد بھارتی میڈیا کو پہلے ہی سے ان افراد کی لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار وغیرہ کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جا رہی ہیں۔

مصدقہ اطلاعات کے مطابق غیر قانونی طور پر حراست میں رکھے گئے افراد کو زندہ دہشتگرد ظاہر کر کے میڈیا کے سامنے پاکستان مخالف بیانات اور اعتراف جرم کے بیان بھی دلوائے جاسکتے ہیں، بھارتی حراست میں رکھے گئے ان افراد کو کسی بھی وقت پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور جارحیت کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔