واشنگٹن :پاک امریکا تعلقات میں ڈرامائی اور مثالی پیش رفت ہوئی ہے اور اس سلسلے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت عالمی موضوع بن چکا ہے۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی سفارتی لیڈرشپ کی صلاحیتوں سے دنیا حیران ہے اور ان کی اس خوبی پر تجزیے و تبصرے لکھے جا رہے ہیں۔
فارن پالیسی ایکسپرٹس اور عالمی جریدے پاک امریکا تعلقات پر مسلسل آرٹیکلز لکھنے لگے۔معروف فارن پالیسی ایکسپرٹ ایلدار میمدوف نے اپنے مضمون میں لکھا کہ پاکستان نے امریکا میں اپنی پوزیشن بہتر بنائی اور صدر ٹرمپ کی قربت حاصل کی۔
ٹرمپ نے کانگریس میں خطاب کے دوران انسداد دہشت گردی پر پاکستان کی تعریف کی جب کہ واشنگٹن میں پاکستان کے نئے حامی بھی سامنے آئے ہیںمضمون کے مطابق بھارت نے مئی میں کشمیر حملے کے بعد پاکستان پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے۔
4 روزہ جنگ میں ٹرمپ کی مداخلت سے کشیدگی ختم ہوئی۔ اس دوران پاکستان نے جنگ بڑھانے سے گریز کیا۔ پاکستان نے ٹرمپ کی ثالثی کو سراہا اور نوبل انعام کے لیے نامزدگی بھی دی۔عالمی امور کے ماہر ایلدار میمدوف نے کہا کہ بھارت نے ٹرمپ کے کردار کی تردید کی، مگر پاکستان نے سفارتی میدان میں سبقت لے لی۔
مودی کی واشنگٹن آمد تو نہ ہوسکی مگر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو مدعو کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مستقل مزاج اور متوازن رویے نے ٹرمپ کو متاثر کیا۔ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے تعلقات ”برو مینس” کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔
دریں اثناء امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاک بھارت جنگ بندی پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ردعمل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایسا مشتعل کیا کہ امریکی حکومت کی نظر میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان پسندیدہ ملک کا درجہ اختیار کرگیا۔
رپورٹ میں بتایاگیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں بھارت کئی لحاظ سے ٹرمپ انتظامیہ کی قربت میں رہا۔ فوجی حکمت عملی بنانے والے بھی انڈو پیسیفک علاقے میں بھارت کو خصوصاً چین کیخلاف چوکیدار قرار دیتے رہے جبکہ نائن الیون کے واقعہ کے بعد سے پاکستان کا خاطر خواہ امیج نہیں تھا۔
امریکی اخبار کے مطابق کانگریس سے پہلے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی ستائش سے صورتحال بدلنا شروع ہوئی اور واشنگٹن میں پاکستان کی وکالت کرنیوالے نئے چہرے سامنے آنے لگے۔
اخبار کے مطابق پہلگام واقعے کا الزام لگاکر بھارتی وزیراعظم نے پاکستان پر حملہ کیا تو وہ بھارتی فوج کی برتری دکھانے کا ارادہ کیے ہوئے تھے تاہم پاکستان کی جانب سے بھارت کے کئی طیارے مار گرائے جانے کے سبب اس کے بڑی حد تک منفی اثرات سامنے آئے۔
رپورٹ کے مطابق پاک بھارت جنگ بندی میں صدر ٹرمپ نے کردار ادا کیا اور دونوں ملکوں پر زور دیا کہ کشیدگی ختم کریں۔ پاکستان نے بات مان لی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ستائش کی اور انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کردیا۔
اسطرح ٹرمپ کو عظمت ملی جبکہ بھارت نے اس بات کی ہی تردید کردی کہ امن قائم کرنے میں صدر ٹرمپ نے کوئی کردار ادا کیا تھا۔اخبار کے مطابق یہ سوال اب بھی قائم ہے کہ پاک امریکا تعلقات کتنے پائیدار ہیں کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ تو شاید اسلام آباد کو پسندیدگی سے دیکھ رہی ہے مگر یہ واضح نہیں کہ واشنگٹن میں اس بات پر ادارہ جاتی اتفاق رائے ہے یا نہیں۔