اسلام آباد/سکھر/ڈی جی خان/گلگت/لاہور:حالیہ مون سون بارشوں کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 8 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 279 ہوگئی۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک بھر میں 24 گھنٹوں میں بارشوں کے باعث 8 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے۔
پنجاب میں6، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں ایک ایک شہری جاں بحق ہوا۔این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث زخمی ہونے والے 21 افراد کا تعلق پنجاب سے ہے۔این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بارشوں کے باعث اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 279 ہوگئی جبکہ 676 زخمی ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں بارشوں کے باعث 151 افراد جاں بحق، 536 زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث 64 افراد جاں بحق، 80 زخمی، سندھ میں 25 افراد جاں بحق ، 40 زخمی ، بلوچستان میں بارشوں کے باعث 20 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں بارشوں کے باعث 9 افراد جاں بحق اور 4 زخمی، آزاد کشمیر میں 2 افراد جاں بحق، 10 زخمی ہوئے جبکہ اسلام آباد میں 8 افراد جاں بحق، 3 زخمی ہوئے۔این ڈی ایم اے کے مطابق 24 گھنٹوں میں بارشوں کے باعث 362 گھروں کو نقصان پہنچا اور7 مویشی ہلاک ہوئے۔
بارشوں کے باعث اب تک 1553 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 374 مویشی ہلاک ہوچکے۔
ادھردریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث سیلابی کیفیت شدت اختیار کر رہی ہے۔ گڈو بیراج پر رواں سال پہلی مرتبہ پانی کی سطح چار لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے۔محکمہ آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد چار لاکھ 15 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے، جو رواں سال کی بلند ترین سطح ہے۔
یہاں سے سکھر بیراج کے لیے تین لاکھ 78 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔سکھر بیراج پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جہاں تین لاکھ 29 ہزار کیوسک پانی کی آمد کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
بیراج سے کوٹری بیراج کے لیے دو لاکھ 70 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔کوٹری بیراج پر پانی کی سطح بڑھ کر ایک لاکھ 47 ہزار کیوسک ہو گئی ہے جبکہ سمندر کے لیے ایک لاکھ چار ہزار کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کے مسلسل اضافے کے باعث سیہون کے کچے کے علاقے سیلابی صورتحال کا شکار ہیں۔ بنھبھا، ٹلٹی اور چنا یونین کونسل کے کئی دیہات گزشتہ دس روز سے شہروں سے زمینی طور پر کٹ چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ماہی وارا سہتا، ماہی اوٹھو، حیات جلبانی، بگھیا، نئون واہن، دریدیرو اور دیگر دیہاتوں کے راستے پانی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں جس سے مقامی آبادی کی نقل و حرکت محدود ہو گئی ہے۔کچے میں موجودہزاروں ایکڑ زرعی اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے جس سے گنے، کپاس اور دیگر فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
مقامی کسان شدید پریشانی میں مبتلا ہیں اور بروقت ریلیف نہ ملنے پر احتجاج کا عندیہ دے رہے ہیں۔ضلعی انتظامیہ جامشورو نے ممکنہ خطرے کے پیش نظر کچے کے رہائشیوں کو شہروں کی جانب منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
سیہون کے 15 سے زائد اسکولوں کو عارضی ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو فوری پناہ فراہم کی جا سکے۔ڈپٹی کمشنر جامشورو غضنفر علی قادری نے کہا کہ کچے کے رہائشی معمولی درجے کی سیلابی صورتحال پر خوش ہو جاتے ہیں، اسی لیے وہ اپنے گھر خالی نہیں کرتے۔
دریں اثناء دریائے سندھ کا بڑا سیلابی ریلا تونسہ سے ڈی جی خان کی حدود میں داخل ہوگیا جبکہ جھنگ میں دریائے چناب میں طغیانی سے 10 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔وسیع رقبے پر کھڑی فصلوں اور آبادیوں میں پانی داخل ہو گیا، رابطہ سڑکیں زیر آب آگئیں جبکہ راجن پور میں فصلوں کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب حافظ آباد میں دریائے چناب کے گرد کٹائو میں اضافہ ہو گیا، متعدد دیہات کی سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی دریا برد ہوچکی ہے جبکہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب کا الرٹ جاری کردیا۔
اعلامیے کے مطابق گلگت، سکردو، ہنز ہ میں 31جولائی تک بارش متوقع ہے،پیر سے 31 جولائی تک کشمیر میں مظفرآباد، وادی نیلم اور باغ میں بارشوں کا امکان ہے۔بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو نے کا خدشہ ہے، پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے پیش نظر لینڈ سلائیڈنگ بھی متوقع ہے۔
سانحہ بابو سر میں ایک اور فیملی کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوگئی۔ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد میں نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت انکے شوہر اور 3 بچے بھی شامل ہیں۔ سرچ آپریشن کے دوران اینکر کا کارڈ اور پرس مل گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 سیاح شاہراہ بابوسر میں سیلابی ریلوں میں بہ گئے تھے 7 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ دیامر پولیس انتظامیہ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ریسیکو، افواج پاکستان اور جی بی اسکائوٹس سرچ آپریشن میں شامل ہیں۔
ترجمان جی بی حکومت کے مطابق شاہراہ بابوسر سے اب تک 7 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، دیگر لاپتہ سیاحوں کی تلاش جاری ہے۔ سرچ آپریشن میں سراغ رساں کتوں اور ڈرونز کی مدد بھی حاصل ہے۔ادھر لاہور کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش نے رنگ جما دیا جس سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور حبس کی شدت میں بھی کمی آئی ہے۔
مون سون کا پانچواں اسپیل ملک میں داخل ہو گیا جس کے پیش نظر لاہور کے مختلف علاقوں میں تیز بارش ہوئی۔ایبٹ روڈ، مال روڈ، جیل روڈ اور ڈیوس روڈ کے اطراف میں موسلادھار بارش سے جل تھل ایک ہو گیا۔
اس کے علاوہ کینال روڈ، ہربنس پورہ، رنگ روڈ اور ایئرپورٹ کے اطراف میں بھی تیز بارش نے رنگ جما دیا جبکہ سول سیکرٹریٹ، چوبرجی اور ملحقہ علاقوں میں ہلکی سے درمیانے درجے کی بارش سے موسم خوشگوار ہو گیا۔