واشنگٹن: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہو جائے گا، پاکستان امریکا سے امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کیساتھ بات چیت جاری ہے، جلد تجارتی معاہدہ ہو جائے گا، پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا جاتی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ تناؤ نہیں چاہتا، بھارت کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کی، بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ کا پاکستان پر الزام لگا دیا، بھارت نے روایتی الزام تراشی کے بعد جارحیت کی، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔
امریکا نے پاک بھارت سیزفائر میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے،نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی عدالتوں سے سزا سے متعلق سوال پر عافیہ صدیقی کیس کا حوالے دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں منصفانہ قانونی عمل اس وقت بھی جاری ہے، اس کیس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔
عمران خان سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا جب کوئی ریاست کے مقابل ہتھیار اٹھائے گا اور وہ سب کچھ کرے گا جو نو مئی کو کیا گیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منصفانہ قانونی عمل اس وقت بھی جاری ہے جس طرح عافیہ صدیقی کئی عشروں سے امریکا میں قید ہیں، نہ جانے کب تک رہیں گی، اس پر یہ کہنا مناسب نہیں کہ منصفانہ قانونی عمل اختیار نہیں کیا گیا۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے 2014ء میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی، بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہترین کام کیا لیکن بعد میں آنے والی حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے بارڈر کھولے، عمران خان کی حکومت نے 100 سے زائد مجرم رہا کیے۔
ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی حکومت نے سرحدیں کھولیں جس سے 30 سے 40 ہزار طالبان پاکستان میں آ گئے اور دوبارہ سے زندہ ہو گئے، ان کا یہ فیصلہ بہت ہی افسوسناک تھا، دہشت گردوں کے لیے سرحدیں نہیں کھولنی چاہئے تھیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں یکطرفہ اقدامات کئے جو یکطرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازعہ خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لئے ہیں جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری اسٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہیں ۔