2 شفٹوں میں عدالتی کام، مصنوعی ذہانت کا استعمال زیر غور ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کے بارے میں معاملہ زیر غور ہے۔

عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔چیف جسٹس نے قومی جوڈیشل پالیسی کو انتہائی اہمیت کی حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا۔ ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔

بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صبح و شام عدالتیں لگانے کے لیے18اگست کو ہائی کورٹس کے ساتھ دوبارہ اجلاس میں بات ہوگی، ماڈل فوجداری کورٹس پرانے فوجداری سیشن عدالتوں کے ٹرائلزسنیں گی، ماتحت عدلیہ میں کیسز پر سماعت مکمل کرنے کے لیے ٹائم لائن طے کرنے کے لیے ہائی کورٹس کے ساتھ 18 اگست کے اجلاس میں مشاور ت ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ قابل وکلا کو ماتحت عدلیہ یا ہائی کورٹ میں جوڈیشل ذمہ داری عائد کرنے کا فیصلہ بھی ہوگا۔