موسلادھار بارشیں،نشیبی علاقے زیرآب،رابطہ سڑکیں بہ گئیں،مزید10اموات

اسلام آباد/لاہور/پشاور/کراچی/گلگت:نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ مون سون کے اسپیل میں شدت کے ساتھ ہی ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور سیلاب نے مزید10 جانیں لے لیں جبکہ حالیہ بارشوں کے دوران 118 بچوں سمیت252افراد جاں بحق ہوئے۔

این ڈی ایم اے نے ملک میں جاری مون سون بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق 26 جون سے اب تک مجموعی طور پر 252 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ 602 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 26 جون سے اب تک 135 افراد جاں بحق اور 470 زخمی ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 59 اموات اور 73 زخمیوں کی اطلاع ہے جب کہ سندھ میں 24 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں بارشوں کے نتیجے میں اب تک 16 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔ گلگت بلتستان میں بھی بارشوں کے باعث 3 افراد جاں بحق جب کہ 4 زخمی ہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر میں 2 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے اوراسلام آباد میں 6 اموات اور 3 زخمیوں کی اطلاع ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں کے باعث جاں بحق ہونے والوں میں 83 مرد، 44 خواتین اور 118 بچے شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں 232 مرد، 168 خواتین اور 202 بچے شامل ہیں۔

بارشوں کے دوران ہونے والی تباہ کاری کی مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں سے 854 مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہو چکے ہیں جب کہ 208 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق زیادہ تر اموات گھروں کے منہدم ہونے، پانی میں ڈوبنے، لینڈ سلائیڈنگ یا اچانک آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث ہوئیں۔

دوسری جانب جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد اور لاہور سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بدھ کی علی الصبح موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی،لاہور کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح سے ہونے والی بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔

مال روڈ، لکشمی چوک، گڑھی شاہو، سول سیکرٹریٹ، چوبرجی، مزنگ، چوک ناخدا، فیروزپورروڈ، نشترٹائون، جیل روڈ، تاجپورہ،فیصل ٹائون، اقبال ٹائون، گارڈن ٹائون اور کینال روڈ پر بادل برس پڑے جس سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔

ایئرپورٹ اور گردونواح میں سب سے زیادہ 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی،جیل روڈ 69 ،گلبرگ 53، لکشمی چوک پر92 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔اس کے علاوہ اپرمال پر 97،مغلپورہ 85 ،تاجپورہ میں 105ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی،شہر میں مجموعی طور پر 78 اعشاریہ 8ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا یہ سلسلہ آئندہ دو روزتک جاری رہنے کا امکان ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔پنجاب کے دیگر شہروں فیصل آباد، بھوآنہ، خانیوال، حافظ آباد، میاں چنوں،مریدکے، جھنگ، کالا باغ اور دیگر علاقوں میں بھی بادل برس پڑے، کندیاں میں بارش کا پانی گلی محلوں میں جمع ہوگیا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنرزکو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی،صوبائی کنٹرول روم سمیت تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کو بھی الرٹ کردیا گیا۔مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ 25 جولائی تک جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں صوابی،ایبٹ آباد، ہری پور اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور موسم خوش گوار ہوگیا۔پشاور میں بارش کے بعد ہلکی ہوائیں چلنے سے موسم خوشگوار ہوگیا۔

دیر کے مختلف علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جس کے سبب گرمی کی شدت میں کمی آگئی تاہم ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔موسلادھار بارش سے بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بہ گئیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم جزوی ابرآلود اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔چترال، بالائی و زیریں دیر، سوات، بونیر، مالاکنڈ، شانگلہ، کوہستان بالائی و زیریں کے بیشتر مقامات پر گرج چمک اور ہوائوں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

کولئی پالس، بٹگرام، تورغرمیں بھی گرچ چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ بارش کے باعث چترال، سوات، بونیر، دیر، شانگلہ، کوہستان، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ اور ایبٹ آباد میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔گزشتہ روز تخت بھائی مردان میں 37 ملی میٹر بارش، کاکول اور بالاکوٹ میں 30، سیدو شریف میں 34، پاراچنار میں 25 اور مالم جبہ میں 20 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

ڈیرہ اسماعیل خان کا درجہ حرارت 40، پشاور کا 35، چترال کا 37، دروش اور بنوں کا 39، کالام کا 26 اور مالم جبہ کا 25 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔دوسری جانب کراچی میں کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے بوندا باندی ہوئی، شہر میں آئندہ24گھنٹوں میں ہلکی بارش کا امکان ہے۔

بارشوں کے باعث دریائے سندھ، جہلم، چناب اور کابل میں پانی کے بہا ئومیں مزیداضافے کا امکان ہے، دریا چناب میں مرالہ، خانکی اورقادرآبادکے مقا م پرنچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

دریا ئے جہلم میں منگلا کے بالائی علاقوں اور دریا کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کے بہا ئومیں اضافہ متوقع ہے جبکہ دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج میں بھی پانی کے بہا ئومیں مزید اضافے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیںگلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللّٰہ فراق کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسیکو کر لیا گیا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاحوں کیلئے مقامی ہوٹل مالکان اور حکومت نے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے، شاہراہ قراقرم دوبارہ 2 مقامات سے بند ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ جی بی حاجی گلبر خان آج شاہراہ بابوسر کے متاثرہ علاقے کا دورہ کریں گے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاپتہ 15 افراد کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ گزشتہ روز 4 سیاحوں سمیت 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیاح 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔