اسلام آباد:حکومت نے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کو ریلیف سے محروم کرنے کی تیاری کر لی۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری پاور ڈویژن ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ حکومت نے 2027ء تک پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ ڈیڑھ سال تک 200 یونٹ بجلی کے معاملے سے نکل جائیں گے، پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد 11 ملین سے بڑھ کر 18 ملین ہوگئی ہے اور ملک کے 58 فیصد صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں۔
ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ ہم بجلی پر سبسڈی بتدریج کم کرتے جا رہے ہیں، 2027 ء یعنی ڈیڑھ سال تک بجلی پر سبسڈی ختم کر دیں گے، 200 یونٹ والوں کو سب سے زیادہ 60 سے 70 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔ مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پرمحفوظ بجلی صارفین کا تعین کیا جائے گا اور 2027ء سے غریب بجلی صارفین کو نقد رقم ملا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو پالیسی بناتے ہیں سب سے پہلے آئی ایم ایف سے منظوری حاصل کرتے ہیں، اس پالیسی کی بعد میں وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کی جاتی ہے۔ہمارے پاس ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے جس کے حوالے سے دو تجاویز زیر غور ہیں۔
پہلی تجویز یہ ہے کہ اضافی بجلی انڈسٹری کو رعایتی نرخ پر دی جائے جبکہ دوسری تجویز ہے نئی انڈسٹری کو یہ سستی بجلی فراہم کی جائے۔سیکرٹری پاور ڈویژن کے مطابق ورلڈ بینک نے اس تجویز کو سراہا ہے، ان تجاویز پر آئی ایم ایف سے بات چل رہی ہے تاہم ان سے اب تک منظوری نہیں ملی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینچ مارک سے زیادہ رہی۔
شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخوا میں 16،16گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔