پشاور/لاہور/اسلام آباد:خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں پرحکومت اور اپوزیشن کا 5 اور 6 کا فارمولا کام کر گیا۔غیر سرکاری نتیجے کے مطابق خواتین کی نشست پر پیپلزپارٹی کی روبینہ خالد اور جنرل نشست پر طلحہ محمود کامیاب قرار پائے۔
خواتین کی نشست پر آزاد امیدوار روبینہ ناز جب کہ جنرل نشستوں پر مراد سعید،فیصل جاوید،نورالحق قادی،مرزا آفریدی اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اعظم سواتی کامیاب ہو گئے۔اسی طرح جے یو آئی ف کے عطاء الحق درویش جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پردلاور خان کامیاب قرار پائے۔
مسلم لیگ ن کے نیاز احمد کامیاب ہو کر سینیٹرز منتحب ہو گئے۔غیر حتمی نتیجے کے مطابق7 جنرل نشستوں میں سے 4 پر پی ٹی آئی اور 3 پر اپوزیشن کامیاب ہوگئی ، خواتین کی 2 نشستوں میں سے ایک پر پی ٹی آئی دوسری پر پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی۔
ٹیکنوکریٹس نشستوں پر ایک پر تحریک انصاف اور دوسری پر جمعیت علماء اسلام کامیاب ہوئی۔غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جے یو آئی ف کے امیدوار دلاور خان 54 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔
پی ٹی آئی کے امید وار اعظم سواتی 89 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے،پی ٹی آئی کے امیدوار مراد سعید جنرل نشست پر 26 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے فیصل جاوید جنرل نشست پر 22 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، نورالحق قادری جنرل نشست پر 21 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
مرزا آفریدی جنرل نشست پر 21 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں۔جمعیت علماء اسلام کے امیدوار مولانا عطاء الحق درویش 18 ووٹ لے کر جنرل نشست پر کامیاب ہوئے۔ طلحہ محمود 17 اور نیاز احمد 18 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔
خواتین کی نشست پر پی ٹی آئی کی امید وار روبینہ ناز 89 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں جبکہ پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد نے 52 ووٹ حاصل کیے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا سینیٹ الیکشن میں 145 ووٹ پول ہوئے، خواتین نشستوں پر 3 ووٹ مسترد ہوئے، جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی نشستوں پر 2 ، 2 ووٹ مسترد ہوئے۔
آخری ووٹ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کاسٹ ہوا،دن بھر پولنگ کا عمل سست مگر پرامن طور پر جاری رہا،الیکشن کے لیے کے پی اسمبلی کے جرگہ ہال کو الیکشن روم مقرر کیا گیا تھا اور سینیٹ الیکشن کے لیے سیکورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔
واضح رہے کے پی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن کی تعداد 53 ہے، جنرل، ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر 12 آزاد امیدوار بھی میدان میں تھے جبکہ جنرل نشست پر ایک سینیٹر منتخب کرنے کے لیے 19 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے 6 اور 5 نشستوں کا فارمولا طے کیا تھا۔پی ٹی آئی کے ناراض امیدوار خرم ذیشان کو کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
دوسری جانب سینیٹ الیکشن کے بعد ایوان بالا میں بھی حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی۔موجودہ سینیٹ الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد پیپلزپارٹی 26، مسلم لیگ ن20، آزاد امیدوار6 ، بی اے پی 4، ایم کیوایم اور اے این پی کے 3،3سینیٹرز منتخب ہو چکے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سینیٹ میں دوسری بڑی پارلیمانی جماعت بن گئی۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کو 16 سینیٹرز کے علاوہ مزید 6آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، یوں ان کے پاس سینیٹرز کی مجموعی تعداد 22 ہے۔
دوسری جانب ن لیگ 20 سینیٹرز کے ساتھ ایوان بالا میں تیسری پڑی پارلیمانی جماعت ہے جب کہ جے یو آئی کے پاس سینیٹرز کی تعداد سات ہے۔دریں اثناء پنجاب کے سینیٹ انتخاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم کامیاب ہو گئے۔
گنتی کا عمل مکمل ہونے پر پریذائیڈنگ افسر نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق حکومتی امیدوار حافظ عبدالکریم 243 ووٹ لے کر جیت گئے۔اپوزیشن کے امیدوار مہر عبدالستار 99 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، پولنگ کے دوران 345 ووٹ کاسٹ ہوئے، پولنگ کے دوران مسترد ووٹوں کی تعداد 3 رہی۔
نومنتخب سینیٹر حافظ عبدالکریم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے یہ کامیابی دی، میاں نوازشریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ جمعیت اہلحدیث سے وفا کی۔حافظ عبدالکریم نے کہا کہ نوازشریف نے ہمیشہ ہمارا خیال رکھا جس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے عزت دی۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا بھی تہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے اتحادیوں سے مل کر مجھے جتوایا اور سیلاب زدہ علاقوں میں کام چھوڑ کر میرے لئے ووٹ کاسٹ کیا۔
چیف وہپ پنجاب اسمبلی رانا محمد ارشد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ساجد میر کے جانشین حافظ عبد الکریم کو صوبہ پنجاب سے 245 ووٹ کاسٹ ہوئے۔رانا محمد ارشد نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دو ووٹ اور اپوزیشن کا ایک ووٹ مسترد ہوا، عبدالکریم 243 ووٹ لے کر دو تہائی اکثریت سے سینیٹ ممبر منتخب ہو چکے ہیں۔
سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ صبح 9 بجے شروع ہوئی جو کہ شام 4 بجے تک جاری رہی، سینیٹ انتخابات کیلئے اراکین اسمبلی نے 345 ووٹ کاسٹ کئے، نشست پر 4 امیدوار مدمقابل تھے۔