کوئٹہ/اسلام آباد: بلوچستان ہائیکورٹ نے کوئٹہ میں جوڑے کے قتل کا نوٹس لے لیا، عدالت عالیہ نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان کو آج طلب کر لیا، دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ اختر شاہ کی نگرانی میں مقتولین کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم پولیس سرجن عائشہ فیض نے کیا۔
قبر کشائی کے موقع پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موجود تھے،ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابقخاتون کو 9جبکہ مرد کو 7 گولیاں ماری گئیں۔ دونوں افراد کی باقیات اسپتال منتقل کردی گئیں، نمونوں کے ڈی این اے اور نادرا سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن عائشہ فیض کے مطابق غیرت کے نام پر قتل ہونے والے مرد اور خاتون کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا، جنہیں 4 جون کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، خاتون کی عمر 37 سے 38 برس کے قریب ہے، جس کے سر پر ایک جبکہ سینے اور پیٹ پر 7 گولیاں ماری گئیں۔
خاتون کے بازو پر نام نور بانو بی بی لکھا ہوا تھا اور اس کا تعلق ساتکزئی قبیلہ سے ہے جبکہ لڑکے کا نام احسان اللہ اور اس کی عمر 35 سے 36 سال کے لگ بھگ ہے، جسے سینے اور پیٹ پر 9 گولیاں ماری گئی تھیں۔
دوسری جانب قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے،کاروکاری کا حکم دینے والے ملزم سردار شیرباز خان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے،مقدمے میں 15 ملزمان نامزد ہیں۔علاوہ ازیں افسوسناک واقعے میں اب تک 20 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور واقعے کا مقدمہ بھی ہنہ اوڑک تھانے میں درج کیا جا چکا ہے۔
کوئٹہ پولیس نے ملزمان کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ زیر دفعہ 302 ت پ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ایس ایچ او نوید اختر تھانہ ہنہ اوڑک کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے،فائرنگ کرنے والوں میں شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان شامل ہیں۔
ادھروزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں خاتون اور مرد کے لرزہ خیز قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اس افسوسناک واقعے پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور واقعے کی فوری اور شفاف تحقیقات کی ہدایت جاری کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں اور نہ ہی کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر ) پر جاری بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر قتل کی وائرل ویڈیو میں دکھائے جانے والے مقتولین کی شناخت ہوچکی ہے ۔ ملوث 11 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، واقعہ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ تمام ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔