وزیراعظم نے نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظرثانی کا عمل پھر رکوادیا

اسلام آباد ؛ وزیر اعظم شہباز شریف نے تیسری مرتبہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کے خلاف سرکاری مہم کو روکنے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ اس حوالے سے قیمت خرید میں رد و بدل کی کوئی رسمی سمری ان کے دفتر تک پہنچنے سے پہلے ہی اس مہم کو منجمد کر دیا گیا۔
ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کے ایک سینئر افسر نے بتایا ہے کہ ہمیں وزیر اعظم آفس کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے خلاف مہم روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاور ڈویژن نے وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے ایک بیانیہ تشکیل دینا تھا جس کے بعد کابینہ میں سمری پیش کی جانی تھی، لیکن ہمیں تیسری بار پیچھے ہٹنے کا کہا گیا ہے۔
افسر کے مطابق اگرچہ ایسی مہمات نے نیٹ میٹرنگ کے ذریعے سولر سسٹمز کے پھیلا ئوکو سست کر دیا ہے، لیکن اس کے برعکس ہائبرڈ سولر سسٹمز کی غیر مربوط توسیع تیزی سے بڑھی ہے، جو قومی گرڈ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہی ہے بلکہ دن کے اوقات میں بجلی کی طلب میں کمی لا کر اضافی صلاحیت کے مسئلے کو مزید گھمبیر بنارہی ہے۔اس سے قبل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی )نے نیٹ میٹرنگ کے لیے بجلی کی قیمت خرید میں تبدیلی کی منظوری دی تھی، تاہم وفاقی کابینہ نے اسے مسترد کر دیا، یہ فیصلہ سول سوسائٹی اور بجلی پیدا کرنے والے صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد کیا گیا۔
10 جولائی کو وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایک نظرثانی شدہ منصوبہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے، جس کے تحت نیٹ میٹرنگ میں سرمایہ کاری کی وصولی کا دورانیہ ڈیڑھ سال سے بڑھا کر 2 سے 3 سال کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اقدامات نہ کیے گئے تو سولر سسٹمز کا پھیلا قومی گرڈ میں اضافی بجلی کی موجودگی کے مسئلے کو مزید بڑھا دے گا، انہوں نے کہا کہ اضافی بجلی کی فروخت اور نیٹ میٹرنگ کے پھیلائو کو محدود کرنے سے گرڈ میں استحکام آ سکتا ہے ۔