کتنے شوگر مل والے حکومت،سیاست میں ہیں؟ تحقیقاتی کمیٹی قائم

اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت نے چینی کی قیمت میں اضافہ کرنے والے مافیا کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی، اجلاس میں وزارت تجارت نے بتایا کہ سونے کی جیولری کی ایکسپورٹ پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس چیئرمین جاوید حنیف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں چینی کا معاملہ زیر بحث آیا۔چیئرمین کمیٹی جاوید حنیف نے کہا کہ یہ چینی کیوں پہلے برآمد اور پھر درآمد ہوتی ہے؟ اس میں گٹھ جوڑ ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تجارت نے کہا کہ چینی درآمد کا فیصلہ وزارت غذائی تحفظ کی سمری پر کیا گیا، اس وقت 50 ہزار میڑک ٹن چینی درآمد کا ٹینڈر جاری کیا گیا ہے۔جاوید حنیف نے کہا کہ میرے خیال میں اس معاملے پر ذیلی کمیٹی قائم کی جائے، کمیٹی اس بات کی تحقیقات کرے کہ کون لوگ ملوث اور فائدہ اٹھانے والے ہیں۔

رکن عاطف خان نے کہا کہ اس چیز کی بھی تحقیقات کی جائیں کہ کتنے شوگر ملز والے حکومت اور سیاست میں ہیں۔ رکن اسامہ نے کہا کہ شوگر ملوں کو گزشتہ سارا سال ہی برآمد کی اجازت دی گئی۔بعدازاں چینی کے معاملے پر تحقیقات کیلئے عاطف خان کی زیر صدارت کمیٹی قائم کردی گئی۔

جاوید حنیف نے کہا کہ کمیٹی 15 دنوں میں اپنی تحقیقات مکمل کرے۔اجلاس میں سونے کی جیولری کی ایکسپورٹ پر پابندی کا معاملہ ڈسکس ہوا۔ نمائندہ جیولری سیکٹر نے کہا کہ سونے کی جیولری کی برآمد پر مئی میں پابندی عائد کی گئی تھی، ایف بی آر کے ایس آر او کے تحت پابندی 30 جون تک کیلئے تھی،ہماری درخواست ہے کہ جیولری کی برآمدات پر پابندی ختم کی جائے۔

حکام وزارت تجارت نے کہا کہ سونے کی جیولری کی برآمد پر عائد پابندی ختم ہو چکی ہے، وزیر اعظم کو سمری بھجوا دی وزیراعظم کی منظوری کے بعد معاملہ منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں بھیجا جائے گا۔اجلاس میں گاڑیوں کی قیمتوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

رکن کمیٹی شائستہ پرویز نے کہا کہ ملک میں چھوٹی گاڑیاں مہنگی اور بڑی گاڑیاں سستی ہوگئی ہیں۔جوائنٹ سیکرٹری وزارت تجارت نے کہا کہ ایسا نہیں ہے اس وقت 850 سی سی تک کی چھوٹی گاڑیوں پر 55 فیصد ڈیوٹی ہے، اس وقت 1300 سی سی پر 65 فیصد جبکہ 1800 سی سی پر 75 فیصد ڈیوٹی ہے۔

چھوٹی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردی گئی ہے، بڑی گاڑیوں پر 200 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ہے اسے ٹیرف پالیسی کے تحت بہت بڑی حد تک کم کر دیا گیا ہے اس کے بعد بھی بڑی گاڑیوں پر 50 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے۔

حکام نے بتایا کہ ملک میں تین سال سے پرانی کاریں درآمد نہیں ہوسکتیں تاہم ایس یو وی اور دیگر گاڑیاں 5 سال تک پرانی درآمد کی جا سکتی ہیں۔جاوید حنیف نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ چھوٹی گاڑیاں مہنگی اور بڑی گاڑیاں سستی ہوگئی ہیں، حکومت نئی آٹو پالیسی میں چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔

اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی جانب سے رپورٹ جمع کراوئی گئی۔چیئرمین ٹی سی پی نے کہا کہ 319 ارب روپے حکومت سے لینے والے ہیں، وزرات خزانہ نے پانچ بلین جاری کردیے ہیں۔

15 ارب یوریا کی سبسڈی، 15 ارب چینی کی سبسڈی کی ادائیگی کے حوالے سے بھی جاری ہونے ہیں، 30 ارب روپے کی سمری جاچکی ہے وہ بھی اس مالی سال میں مل جائیں گے، ہم امید کرتے ہیں یہ وقت پر جاری ہو جائیں۔ یہ رپورٹ کمیٹی نے متفقہ رائے سے منظور کرلی۔