کراچی/لاہور/راولپنڈی: مون سون بارشوں نے سندھ کا رخ کر لیا ،کراچی سمیت مختلف شہروں میں بادل برس پڑے جس سے نظامِ زندگی بری طرح متاثر ہو گیا۔صبح سویرے کراچی میں موسلادھار بارش کے نتیجے میں متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے۔
کراچی کے متاثرہ علاقوں میں اسکیم 33، گڈاپ، گلستانِ جوہر، گلشنِ اقبال، شاہ فیصل کالونی، ایئرپورٹ کے اطراف، طارق روڈ، بلوچ کالونی اور دیگر علاقوں میں بارش کے بعد سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔
کراچی کے نشیبی علاقوں اور گلی محلوں میں پانی جمع ہو گیا جبکہ متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی۔حیدرآباد، میرپور خاص، ٹھٹھہ، مکلی، سکھر، میرپور ماتھیلو، کندھ کوٹ اور خیرپور ناتھن شاہ میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ۔
بارش کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی،کئی علاقوں میں شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے جبکہ امدادی اداروں کو بھی ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔محکمہ موسمیات کے مطابق آج سندھ، پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مزید بارش متوقع ہے۔
پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے 18 اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں اور بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
ادھر سندھ حکومت نے مون سون بارشوں میں ممکنہ حادثات سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں میں ڈی واٹرنگ پمپس کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر لیے ہیں تاکہ نشیبی علاقوں سے بارشی پانی نکالا جا سکے۔
ادھرپنجاب میں رواں سال مون سون بارشوں کے باعث اب تک 135 شہری جاں بحق اور 478 زخمی ہوگئے۔پی ڈی ایم اے پنجاب کی مون سون بارشوں کے باعث نقصانات بارے رپورٹ جاری کر دی گئی، سیلابی ریلے میں بہنے یا پھنسے ہونے سے متعلق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث 156 مکانات جزوی یا مکمل طور پر متاثر ہوئے۔ رواں سال مون سون کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے 5، عمارات گرنے سے 99، کرنٹ لگنے سے 12 اور پانی میں ڈوبنے سے 19 لوگ جاں بحق ہوئے۔
آسمانی بجلی گرنے سے 2، عمارات گرنے سے 465، کرنٹ لگنے سے 8 اور پانی میں ڈوبنے سے 3 لوگ زخمی ہوئے۔ مون سون بارشوں کے باعث 33 جانور ہلاک ہوئے۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے مون سون بارشوں کے چوتھے اسپیل میں انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی۔
دوسری جانب راول ڈیم میں پانی کی سطح متوازن ہونے کے بعد اسپل ویز ساڑھے 6 گھنٹے بعد بند کر دیئے گئے۔مسلسل بارشوں کی وجہ سے پانی کی سطح ایک ہزار 748 فٹ تک پہنچنے پر اسپل ویز کھولے گئے ۔پانی کے اخراج کے بعد واٹر لیول ایک ہزار 746 تک آگیا۔
اسپل ویز کھولنے سے قبل ریسیکو 1122 سمیت تمام متعلقہ ادارے پلوں، ندی نالوں پر موجود رہے،اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے پانی کے اخراج کے عمل کی نگرانی کی گئی۔ایم ڈی واسا نے ایک بیان میںکہا کہ خانپور ڈیم میں ساڑھے چار ماہ کا پانی ذخیرہ ہوچکا ہے۔
خانپور ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1982 فٹ ہے، راول ڈیم میں پانی کی سطح 17 سو 49 فٹ تک آگئی ہے۔ راول ڈیم میں 5 ماہ کا پانی ذخیرہ ہوچکا ہے۔راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 17 سو 52 فٹ ہے۔
ایم ڈی واسا محمد سلیم نے کہا کہ بارشوں سے زیر زمین پانی کی سطح بھی کسی حدتک ٹھیک ہوگئی ہے،20 روز قبل راول ڈیم اور خانپور ڈیم میں صرف دو دو ماہ کا پانی رہ گیا تھا، مزید بارشیں ہوئیں تو پانی کے ذخائر اور زیر زمین پانی کی سطح مزید بہتر ہوگی۔
جڑواں شہروں میںآج سے مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے اورریسیکو 1122 کو ہائی الرٹ کردیا گیاہے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل کی گئی ہیں ۔ریسیکو 1122 نے اندرون شہر اور نواحی علاقوں میں خصوصی ٹیمیں تعینات کردیں۔ددوچھہ ڈیم، چہان ڈیم اور دریائے سواں میں واٹر بوٹس سمیت دیگر ضروری سامان پہنچا دیا گیا۔

