لاہور/راولپنڈی/اسلام آباد/حیدرآبا:حالیہ بارشوں میں پنجاب میں مکانات گرنے سے6،کرنٹ لگنے سے مزید 5 اموات جبکہ راولپنڈی میں ڈوبنے والے مزید تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد119 ہوگئیں۔
لاہورریلو ے اسٹیشن کے قریب چھت گرنے سے2افرادجاں بحق،شاہدرہ میں کرنٹ لگنے سے نوجوان لقمہ اجل بنا۔اس کے علاوہ چنیوٹ میں چھتیں گرنے کے واقعات میں3افرادجاں بحق ہوئے،حافظ آبادمیں برساتی نالے میں ڈوب کر بچہ جان سے گیا،کرنٹ لگنے سے ملتان،اوکاڑہ،خوشاب میں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا۔
دنیا پور اور حافظ آباد میں بھی کرنٹ لگنے سے2 اموات ہوئیں۔دوسری جانب راولپنڈی میں ڈوبنے والے تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،بھوسہ منڈی کے قریب نالے میں ڈوبنے والے بچے کا تاحال سراغ نہ مل سکا۔
ادھرلاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری ایمرجنسی سروسز پنجاب رضوان نصیر کا کہنا تھاکہ موسیماتی تبدیلی دنیا کیلئے چیلنج ہے، 17 جولائی کے بعد چکوال، جہلم، راولپنڈی اور لاہور میں بارشیں زیادہ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بارش کے دوران 119 اموات ہوئیں، چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ان کا کہنا تھا انتظامیہ اور ریسکیو نے بروقت نکاسی آب کو یقینی بنایا، پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر صورتحال کو کنٹرول کر رہے ہیں، عوام بارشوں کے دوران بچوں کو محفوظ رکھیں۔
گھروں کی چھتوں کو ضرور چیک کریں، بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر پورے پنجاب میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ان کا کہنا تھا دریاؤں کے ساتھ غیر قانونی آبادیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، اربن فلڈنگ پر توجہ دی جارہی ہے۔
تمام نالوں کو پہلے سے صاف کر لیا گیا تھا، ضلعی انتظامیہ کی مدد سے تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا گیا۔دریں اثناء محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 20 جولائی سے صوبے میں مزید شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
نئے ویدر سسٹمز کے باعث گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں، شہری سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمے نے پنجاب سمیت خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے درجنوں اضلاع کے لیے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے ساتھ ہی پی ڈی ایم اے نے مقامی حکام کو فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پوٹھوہار ریجن میں 1000 سے زائد افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ان میں راولپنڈی سے 450، جہلم سے 398 اور چکوال سے 209 افراد شامل ہیں۔
علاوہ ازیںچکوال میں حالیہ بارشوں سے انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچائی ہوئی ہے، چکوال میں 450 ملی میٹر بارش کے بعد32 سڑکیں مکمل تباہ ہوگئیں اور سیلابی ریلے رابطہ پل بہا لے گئے۔
چکوال میں سڑکیں تباہ ہونے سے کئی علاقوں میں پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے تاہم بند راستے کھولنے کے لیے ہیوی مشینری پہنچا دی گئی ہے۔چکوال میں حالیہ بارشوں کے دوران بجلی کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے جس کے باعث متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے تاہم واپڈا حکام نے علاقے میں بجلی کی بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔
اس کے علاوہ کلرکہار چکوال روڈ پر بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہونے والا راستہ کھول دیا گیا ہے جبکہ این ڈی ایم اے نے 19 تا 25 جولائی ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کے باعث ممکنہ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا۔
الرٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں 25 جولائی تک وقفے وقفے سے بارشیں متوقع ہیں جس سے دریائے کابل، سوات، پنجکوڑہ، کالپنی نالہ اور بارہ نالہ میں طغیانی کا خطرہ ہے، نوشہرہ، مالاکنڈ، سوات، دیر، اور بالائی پہاڑی علاقوں میں سیلابی صورتحال اور لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں بشمول راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد، ملتان، خانیوال، ساہیوال، مظفرگڑھ، کوٹ ادو، تونسہ، راجن پور، بہاولپور اور رحیم یار خان میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔
الرٹ کے مطابق لاہور، راولپنڈی، ملتان اور دیگر شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کا امکان ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے، سندھ کے اضلاع بشمول کراچی، حیدرآباد، سکھر، جیکب آباد، ٹھٹھہ، بدین، لاڑکانہ، جامشورو، نوابشاہ اور میرپورخاص میں بارش کا امکان ہے۔
بارشوں کے باعث سندھ کے شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال، سڑکوں، گلیوں اور انڈرپاسز میں پانی جمع ہونے کا خدشہ ہے، این ڈی ایم اے اور متعلقہ ادارے صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں، بروقت اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریزکریں، ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر نشیبی علاقوں کے مکین قیمتی اشیا اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا قبل از وقت بندوبست رکھیں۔
مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے فوری نکاسی آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔ادھر فلیش فلڈنگ کے باعث جہلم میں انفرااسٹرکچر شدید متاثر، دارا پل زمین بوس ہو گیا۔پل زمین بوس ہونے سے پنڈدادنخان اور جہلم کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، محکمہ ہائی وے سمیت متعلقہ محکموں نے بحالی کا کام شروع کر دیا۔
ڈومیلی کے علاقوں میں بھی رابطہ سڑکیں متاثر ہیں، جھنگ کھوکراں روڈ کا سو میٹر سے زائد حصہ پانی کی نذر ہو گیا، سڑک ٹوٹنے سے درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ہائی وے انتظامیہ کے مطابق پھڈیال روڈ بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں ہے، تھپلہ روڈ بھی بارشی پانی سے شدید متاثر ہے۔
رابطہ سڑکیں بہنے سے متعدد دیہات کے باسیوں کو آمدروفت میں پریشانی کا سامنا ہے، علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت سڑکیں بحال کرنے میں مصروف ہیں۔راولپنڈی شہر اور کینٹ کو پینے کا پانی سپلائی کرنے والے راول ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہوگئی ہے۔
راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار 749 فٹ تک پہنچ گئی ہے تاہم اس ڈیم کی حد ایک ہزار 752 فٹ ہے۔انتظامیہ نے نشیبی علاقے کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہآج صبح 6 بجے سے 5 گھنٹے کیلئے ڈیم کے اسپل ویکھول دیے جائیں گے۔
این ڈی ایم اے ترجمان کا کہنا ہے کہ راول ڈیم پرپانی کی سطح 1748.40 فٹ پر پہنچ گئی ہے، ڈیم کی سطح 1746 فٹ تک برقرار رکھنے کیلئے اسپل ویز کھولے جائیں گے۔این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوام واٹر فرنٹ سے دور رہیں اوت اسپل ویز کے قریب فوٹو گرافی یا تفریح سے گریز کریں۔
ادھرہفتے کی شام اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں برسات کا سلسلہ شروع ہو گیا، بدین، ٹندوالہ یار، ٹنڈو محمدخان اور گردونواح میں آندھی اورتیزبارش ہوئی۔
بدین میں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل، کئی درخت اور سائن بورڈز اکھڑ گئے جب کہ ٹنڈوالہ یار میں بارش کی پہلی بوند گرتے ہی مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
شہر قائد پر ہفتہ کو بادلوں کا راج رہا جب کہ محکمہ موسمیات نے آج گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارش کے امکانات بڑھ رہے ہیں تاہم اتوار کو کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبے کے بیشتر علاقوں میں مون سون کی تیز ہوائیں مسلسل داخل ہو رہی ہیں۔