پاکستان کی شام پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت

پاکستان نے شام کے خلاف اسرائیل کی مسلسل فوجی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے نہ صرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ خطرناک اور جان بوجھ کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
پاکستان نے شامی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی تمام خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور 1974ء کے معاہدۂ علیحدگی افواج اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام متعلقہ قراردادوں کے مکمل احترام پر زور دیا ہے۔
سلامتی کونسل میں شام کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران قومی بیان دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور سلامتی کونسل کے صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیاں بے لگامی کی علامت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل کو جوابدہ نہ ٹھہرانے کے باعث یہ خلاف ورزیاں مزید بڑھ گئی ہیں، جو اقوامِ متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام کو کمزور کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہے بات غزہ، لبنان، شام، ایران یا یمن کی ہو، اسرائیل بین الاقوامی قانون کی حدود سے باہر کام کر رہا ہے۔
ریاستی خودمختاری، عدم مداخلت اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2(4) میں درج طاقت کے استعمال کی ممانعت جیسے اصولوں کی مکمل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ یہ بے لگامی اب ختم ہونی چاہیے۔

جنگ سے ڈرنے والے نہیں، دمشق پر اسرائیلی حملے کے بعد شامی صدر کا پہلا بیان

پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب شام ایک نازک مگر اہم عبوری مرحلے سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد شامی عوام میں امن، وقار اور اپنے ملک کی تعمیر نو کی ایک نئی امید جنم لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی و اقتصادی سطح پر دوبارہ روابط قائم ہونے کے واضح اشارے ملے ہیں، بڑی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں جس سے شامی معیشت کو راحت ملی ہے، اور قومی بحالی کی جانب سست مگر واضح پیش رفت ہو رہی ہے۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسرائیل کی بارہا خلاف ورزیاں شام کے داخلی معاملات میں براہِ راست مداخلت کے مترادف ہیں، جو قومی اداروں کو کمزور کرتی ہیں، تعمیرِ نو کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں اور مفاہمتی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “اسرائیل کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ بالآخر خود اس کے لیے نقصان دہ ہیں، کیونکہ یہ وہی عدم استحکام پیدا کرتے ہیں جس سے بچنے کا دعویٰ وہ کرتا ہے۔”
سفیر عاصم نے کہا کہ شام کو اصلاحات، بحالی اور قومی تعمیرِ نو کے لیے جگہ اور حمایت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مل کر خطے کے استحکام کو محفوظ بنانے اور ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے امکانات کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے کہا: “اس نازک مرحلے پر، پاکستان شامی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔”