حکومت عمران خان سے رابطے کے موڈ میں نہیں، عرفان صدیقی

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت از خود عمران خان سے کوئی رابطہ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے، نہ کوئی رابطہ کرنا چاہتی ہے اور نہ کسی رابطے کی ضرورت محسوس کرتی ہے، عمران خان جس جگہ پر اس وقت بیٹھے ہیں اس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔

اپنے بیان میں انہوں ںے کہا کہ عمران خان کے اوپر جو کیسز ہیں وہ چرس، بھنگ، افیم یا ہیروئن ڈالنے یا ایفیڈرین کے کیسز نہیں ہیں، وہ ٹھوس مقدمات میں جیل کے اندر ہیں، ہمارے لیڈروں سے ملنے کون گیا ہے؟ عمران خان گئے ہیں کسی سے ملنے؟ عمران خان جب حکومت کر رہے تھے تو کون کون سا لیڈر بشمول نواز شریف کے جیل کے اندر نہیں تھا؟ وہ کسی سے ملاقات کرنے گئے؟۔

ہم کوئی اس طرح کا ارادہ نہیں رکھتے اور نہ حکومت کا کاروبار عمران خان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ معیشت اللہ کے فضل سے بہتر ہو رہی ہے، خارجہ تعلقات بہت اچھے جا رہے ہیں، ہم نے بھارت کے ساتھ بہت فیصلہ کن جنگ لڑی ہے اور اس میں فتح حاصل کی ہے۔

اللہ کے کرم سے ہمارا بازار حصص نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے، پاکستان میں 80 ،90 ہزار قیدی اور بھی ہیں حکومت کس کس کے پاس جائے اور کیوں جائے؟انہوں نے کہا کہ ہاں اگر ان کی پارٹی کو کوئی مسائل ہیں تو وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ بھائی آؤ مل بیٹھو، بات کرو اس کیلئے اگر وہ تیار نہیں ہیں تو ہم عمران خان کے سیل کا دروازہ کیوں کھٹکھٹائیں؟ ان کے بغیر کون سا کاروبار حیات بند ہے؟۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ملک کے اندر کوئی بحران ہے، کہتے ہیں سیاسی بحران ہے، یہاں کوئی بحران نہیں ہے، سب کام بالکل آئین، قانون قاعدے، ضابطے کے مطابق چل رہے ہیں، عدالتیں کام کر رہی ہیں، حکومتیں کام کر رہی ہیں، اسمبلیاں کام کر رہی ہیں، مارکیٹیں کھلی ہوئی ہیں، بازار کھلے ہوئے ہیں۔

خارجہ تعلقات چل رہے ہیں، باہر سے وفود آ رہے ہیں، باہر وفود جا رہے ہیں، معمول کے مطابق کاروبار ریاست جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اگر جیل میں ہیں تو ہم نے نہیں ڈالا وہ انہوں نے خود اپنے آپ کو ڈالا اور اب اگر بند گلی میں ہیں تو یہ ان کا اپنا کیا دھرا ہے، وہ پتھر خود ہی رکھتے ہیں اپنے راستوں میں۔