پنجاب اسمبلی، 26 معطل ارکان کیخلاف ریفرنس دائر نہ ہونیکا انکشاف

لاہور/اسلام آباد:پنجاب اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے 26 معطل ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی قانون دانوں اور الیکشن کمیشن حکام سے مشاورت کے موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی کو رائے دی گئی کہ آئین اور اسمبلی قواعد کے تحت اسپیکر از خود نوٹس لیکر ریفرنس دائر نہیں کر سکتا۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس کا ڈراپ سین ہوگیا ہے حقیقت میں ان ارکان کے خلاف کوئی ریفرنس تحریری طور پر دائر نہیں کیا گیا اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن میں 26 معطل ارکان کو نا اہل کرنے کا ریفرنس باضابطہ دائر ہی نہیں کیا گیا۔پارلیمانی ذرائع نے تجویز دی کہ کسی بھی رکن کو آرٹیکل 62 یا 63 کے تحت نا اہل کرنے کیلئے ٹھوس شکایات اور وجہ ہونا ضروری ہے۔

ایک بڑے ادارے کے آئینی عہدیدار نے بھی مشورہ دیا کہ اسپیکر کے پاس از خود نوٹس کے تحت ریفرنس بھیجنے کا اختیار ہی نہیں، ذرائع کے مطابق کسی بھی رکن کو نا اہل کرنے کیلئے ریفرنس پہلے ٹھوس شکایت کے ساتھ اسپیکر کے پاس آتا ہے، اسپیکر جانچ پڑتال اور تسلی کے بعد اسے الیکشن کمیشن بھجواتا ہے، الیکشن کمیشن نے تین ماہ میں ریفرنس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

ادھرپنجاب اسمبلی میں معطل اپوزیشن ارکان کے خلاف مزید کارروائیاں مذاکرات کا نتیجہ آنے تک روک دی گئیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی اتحاد اور اپوزیشن کے مذاکرات نتیجہ خیز ہونے تک اسپیکر نے مزید کارروائیاں نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

اپوزیشن کے 19 معطل ارکان کے خلاف اسمبلی سیکرٹریٹ نے مزید کارروائی کرنا تھی۔ذرائع نے بتایا کہ 10 معطل ارکان سے توڑ پھوڑ کرنے پر جرمانہ وصولی روک دی گئی ہے، معطل دس ارکان کو جرمانوں کا دوسرانوٹس بھی جاری نہ ہوسکا، تنخواہوں سے جرمانے کی رقم کاٹنے کا عمل بھی روک دیا گیا۔

معطل ارکان پر ایوان میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 20 لاکھ سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن کے مزید 9 چیئرمین تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدوں سے ہٹانے کی تحریک بھی روک دی گئی، حکومتی ارکان کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اپوزیشن کے 4 چیئرمین عہدوں سے پہلے ہٹائے جا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت نے اپوزیشن کے 13 ارکان کو قائمہ کمیٹوں کے چیئرمین کے عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔