کے پی حکومت گری تو سیاست چھوڑ دوں گا، علی امین گنڈاپور

پشاور : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کی گرفتاری کی بات کرنے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ”انتہائی کم ظرفی” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محض اپنے والد سے ملنے کے لیے آنے والے بچوں کے خلاف اس نوعیت کی گفتگو شرمناک ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سیاسی انتقام کو ملک کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام کی وجہ سے پاکستان کی بیرونِ دنیا میں ساکھ متاثر ہو رہی ہے اور اس طرز عمل سے ریاستی اداروں کے درمیان خلیج مزید گہری ہو رہی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر خیبرپختونخوا حکومت کو گرانے کی کوئی کوشش کی گئی تو وہ سیاست کو خیر باد کہہ دیں گے۔ انہوں نے کہا، ”اگر کے پی حکومت گری تو میں سیاست چھوڑ دوں گا”۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اعلان کیا کہ سینیٹ سے متعلق تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے جو پارٹی کے پیٹرن ان چیف ہیں۔وزیراعلیٰ نے ذاتی دفاع سے متعلق بھی مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ اگر انہیں یقین ہو کہ کوئی ان پر حملہ آور ہو رہا ہے تو وہ بھی جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا ”ہمارے مذہب اور آئین میں مکمل سیلف ڈیفنس کی اجازت موجود ہے، خاموش رہنا اور جواب نہ دینا خودکشی کے مترادف ہے”۔
پارٹی کی اندرونی سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گروپ بندی نہیں ہونی چاہیے، بلکہ سب کو متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ہمیشہ اتحاد کے داعی رہے ہیں اور قوم کو یکجا رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی اولین ترجیح قانون کی بالادستی ہے اور اداروں کے درمیان اعتماد کی بحالی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارٹی کی قیادت کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت ممکن ہو۔آخر میں انہوں نے حالیہ گرفتاریوں اور احتجاج کے حق پر لگائی جانے والی پابندیوں کو افسوسناک اور ناقابل قبول قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ”سیاسی جبر کی صورت میں جلد لائحہ عمل پیش کیا جائے گا” اور تمام شعبہ جات، خصوصاً ریسکیو سروسز میں، خدمات کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔