لاہور:اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ہم نے اپوزیشن کا حق تسلیم کیا ہے اب ہاؤس کی حرمت کے حوالے سے جو بھی طے ہوگا لکھ کر ہوگا۔
لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ اسپیکر نے سوال اٹھنے پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور رولز کے تحت اپوزیشن کے ارکان کو معطل کیا گیا، اسپیکر نا اہلی کا فیصلہ نہیں کرتا تو 30 دن بعد معاملہ الیکشن کمیشن چلا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین پنجاب اسمبلی آئے، اسے اچھا اقدام کہتا ہوں، احمد خان بھچر نے کہاکہ موقع دیں تاکہ وکلا سے تیاری کرکے معاملہ حل کریں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہوگیا ہے، اب پنجاب اسمبلی میں دونوں طرف سے حقوق برابر ہوں گے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا حق تسلیم کیا ہے، احتجاج کی اجازت دوں گا مگر آئین کی پاسداری کرنا ہوگی، احتجاج میں لڑائی یا جتھہ بند گروپ بناکر کتابیں وزیر خزانہ کو نہ ماریں، حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی معاہدے کو کاغذ پر لکھ کر لائیں گے۔
ہاؤس کی حرمت کے حوالے سے جو بھی طے ہوگا وہ لکھ کر طے ہوگا، فیصلہ ابھی نہیں کروں گا، 3 دن میں فیصلہ کروں گا۔ملک احمد خان نے مزید کہا کہ اسپیکر کے پی اسمبلی نے مجھے اپوزیشن ارکان کی معطلی پر خط لکھا ہے،کے پی اسمبلی کے ا سپیکر ایک سیاسی جماعت کے احتجاج میں آگئے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ قائد ایوان مریم نواز کی تقریر کے دوران انتہائی بازاری جملے بولے گئے۔اب آرٹیکل 223کی پابندی کرائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 37افراد کے خلاف انتخابی عذر داری ہے ،12پی ٹی آئی اور 21مسلم لیگ (ن)کے خلاف ہیں ۔
خانہ کعبہ میں جاکر قسم کھا سکتا ہوں کہ احمد سعید کے خلاف ایک ووٹ بھی جعلی نہیں ہے، اب پنجاب اسمبلی میں دونوں طرف سے حقوق برابر ہوں گے، کوئی وزیر اعلیٰ ہو خواہ پرویز الٰہی ،شہبازشریف ،بزدار ہوں یا نوازشریف ،منظور خان وٹو ہو ہائوس کی روایت ہے کسی وزیر اعلیٰ کی تقریر نہیں روکی گئی تو آج کیوں روکی گئی۔