ملز مالکان کا گٹھ جوڑ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار

اسلام آباد:شوگر ملز مالکان کا گٹھ جوڑ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے جب کہ ماضی سے اب تک تگڑا مافیا حکومت کو اضافی اسٹاک کے نام پر چینی برآمد پر مجبور کرتا آرہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ابھی بھی یہ گٹھ جوڑ اضافی اسٹاک کے نام پر برآمد کی اجازت لیکر قیمتوں کو کنٹرول سے باہر کر چکا۔

دستاویز کے مطابق 2021ء تک چینی برآمد پر شوگر ملیں 4 ارب 12 کروڑ کی حکومت سے سبسڈی بٹور چکیں اور مقامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھانے سے اربوں روپے کی دیہاڑیاں بھی جاری ہیں۔

دستاویز کے مطابق ماضی میں 26شوگرملز 4لاکھ میٹرک ٹن برآمد کے عوض حکومت سے سبسڈی سے فائد اٹھا چکیں، افغانستان میں چینی برآمد کے نام پر بھی بڑے فراڈ کا انکشاف ہواہے۔

شوگرمافیا نے 2015ء سے 2020ء تک افغانستان میں 23لاکھ 55ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی۔افغان حکومت کے ڈیٹا کے مطابق 15لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی، 7لاکھ 78ہزارمیٹرک ٹن چینی کی اسمگلنگ کی گئی، 7 لاکھ 78ہزار میٹرک ٹن چینی کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں۔

دستاویز کے مطابق ماضی میں گٹھ جوڑ سے مقامی سطح پر قمیتیں بڑھانے پر 38بڑی شوگر ملزمالکان کیخلاف ایف آئی آر ہوچکیں، شوگرملز مالکان پر ایف آئی آر، ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم نے رجسٹرڈ کرائیں، ایف آئی اے کو شبہ تھا قیمتیں بڑھا کر110ارب روپے عوام سے بٹورے گئے۔

دستاویز کے مطابق 2018ء سے 2020ء تک پیداواری لاگت کے غلط اعدادو شمار بتائے گئے، اعدادو شمار میں ہیر پھر سے 53ارب کا اضافی منافع کمایا گیا، شوگرملز مالکان نے 18ارب روپے کا کارپوریٹ ٹیکس بھی بچایا۔

رواں سال جنوری سے اب تک چینی کی قیمت میں 60روپے فی کلو اضافہ ہوچکا، مارچ میں چینی کی قمیت 140روپے مقرر کی گئی، ساڑھے سات لاکھ ٹن برآمد کے بعد قمیتیں 170 تک پہنچیں۔

حکومت نے پھر ایکس مل پرائس میں 20روپے اضافہ کیا، سرکاری ریٹ 160مقرر ہوا مارکیٹ میں چینی 200روپے سے بڑھ گئی۔

حکومت نے قیمتوں میں استحکام کیلئے 5لاکھ ٹن باہر سے منگوانے کا فیصلہ کیا، 2021ء کے بعد آئی ایم ایف نے چینی کی برآمدت پر سبسڈی ختم کرنے کی شرط عائد کر رکھی ہے۔

اب حکومت سبسڈی دے سکتی ہے نہ ہی گنے کی امدادی قیمت فکس کرسکتی ہے اور آئی ایم ایف چینی کی طلب اور رسد کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا مطالبہ بھی کرچکا ہے۔