عمران مذاکرات چاہتے ہیں تو نفرت کی سیاست سے توبہ کریں ، امیر مقام

وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران امیر مقام نے کہا ہے کہ اگر عمران خان واقعی مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے قانون کے سامنے سر جھکائیں، غلطیوں کا اعتراف کریں اور نفرت کی سیاست سے توبہ کریں۔

عوام سازشی عناصر کے بہکاوے میں نہ آئیں اور پاکستان کو ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے متحد رہیں۔خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم نے ان کے دھرنوں، لانگ مارچوں اور تشدد کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا ہے، اب یہ صرف اقتدار کی ہوس میں ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھی ایک بار پھر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انجینئر امیر مقام نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ ماضی میں ریاستی اداروں کو للکارتے رہے، عدلیہ، افواج اور حکومت کے خلاف مسلسل زہر اگلتے رہے اب وہ کس منہ سے مذاکرات کی بات کر رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی دھمکیاں کہ “90 دن میں یا تو خان کو رہا کرائیں گے یا سیاست چھوڑ دیں گے” محض ایک اور ڈرامہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی میز سے ہمیشہ بھاگ جانے والے پھر مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔علی امین گنڈا پور خود بے اختیار ہے، 90 روز کی تحریک کا شوشہ صوبائی حکومت بچانے کی چال ہے جسے خود پی ٹی آئی کے اندر سے خطرہ ہے۔

مذاکرات کی بات کرکے 90 روز کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی فلاپ ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ 90 روز کا اعلان اعتراف شکست اور “فائنل کال” سے بھی برے انجام کا آغاز ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت آئین، قانون اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔