لاہور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ سیاسی تحریک کا آغاز کر دیا ہے، 90 روز میں تحریک عروج پر لے جا کر آر یا پار کریں گے، اب بات فیصلہ سازوں سے ہوگی، عمران خان نے بڑا واضح کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی تبدیلی کے لیے ہمیشہ 90 دن کا کہا کرتے تھے، 90 دن کل رات سے شروع ہوگئے ہیں اور ان 90 دنوں میں تحریک عروج پر لے جاکر آر یا پار کریں گے، یا تو ہم رہیں گے یا نہیں رہیں گے۔
پھر اس ملک میں سیاست کا فائدہ نہیں، ایسی سیاست سے بہتر ہے کہ ہم سیاست ہی نہ کریں اور اپنا کوئی اور راستہ اختیار کریں جس میں ہمارے بچے اور بچوں کے بچے غلام نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کیسز میں جان نہیں ہے، عمران خان کے ووٹرز، سپورٹرز اور کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں کیوں کہ آج تک دنیا کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت پر اتنا ظلم نہیں ہوا جتنا تحریک انصاف پر ہوا مگر لوگ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہماری گزارش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، آپ اس ملک کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں ایک مافیا کا اسٹرکچر بن چکا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہم نے اپنے ادارے خود ٹھیک کرنے ہیں، آئیں مل کر بیٹھیں اپنی غلطی کو مانیں اور آگے بڑھیں۔
عمران خان نے بڑا واضح کہا ہے کہ وہ اپنے اور اپنی اہلیہ پر ہونے والے ظلم کے باوجود پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں،ہم پر 76 ہزار ارب سے زیادہ قرضہ چڑھ چکا ہے، ہم کس طرف جارہے ہیں، ہمارا ملک کس طرف جارہا ہے، یہ فیصلے کون کرے گا؟ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں تمام سیاسی جماعتوں سے کہہ رہا ہوں کہ آپ کندھوں پر سوار ہوکر آئے ہیں، آپ عوام میں جاکر دیکھیں، عوام آپ کو مسترد کرچکے ہیں، آپ پاکستان میں جو کلچر پیدا کررہے ہیں، ہم وہ کلچر نہیں چاہتے، اس کلچر سے کل آپ بھی نقصان اٹھائیں گے۔
میں ان پارٹیوں کے تھوڑے بہت ووٹرز اور سپورٹرز سے بھی کہتا ہوں کہ انہوں نے بھاگ جانا ہے، آپ نے یہاں رہنا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب تحریک انصاف کے کارکن یا حامی کے گھر چھاپہ مارا جاتا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے، اس کا گھر توڑا جاتا ہے، اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کیا بحیثیت انسان اور مسلمان اسے ٹھیک سمجھتے ہیں؟۔
اگر آپ اس پر خاموش ہیں تو اگر کل آپ کے خلاف ایسا ہوگا تو کوئی آپ کے لیے بھی آواز نہیں اٹھائے گا، اس بات کو سمجھنا ضروری ہے، عزتیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہئے، آئین کی پاسداری سب پر فرض ہے، ہم نے تو برداشت کرلیا اور کر بھی رہے ہیں لیکن شاید یہ برداشت نہ کرسکیں۔
علی امین نے کہا کہ ہماری گزارش ہے جو اس نظام سے مستفید ہونے والے ہیں اور جو اس نظام کو ہائی جیک کرکے چلا رہے ہیں، وہ باضابطہ طریقے سے بیٹھیں اور یہ بات کرنا کہ میں جواب دہ نہیں ہوں، بالکل غلط ہے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں جواب دہ نہیں ہوں، آپ جواب دہ ہو، آپ کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت اور دہشت گردی کے حالات کا سارے کا سارا بوجھ آپ کو اٹھانا پڑے گا، عمران خان کے دور میں دہشتگردی کیوں نہیں تھی؟ ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں، کتنے خودکش دھماکے ہوئے، کتے دھماکے ہوئے؟ کتنے لوگ شہید ہوئے؟ کتنے ڈرون حملے ہوئے؟۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پی ڈی ایم ون کی حکومت آئی وہی حالات بن گئے اور پی ڈی ایم 2 آئی تو اس سے بدتر حالات ہورہے ہیں۔ میں نے اس ملک کے خلاف سازش کی ہے تو مجھے چوک پر لٹکادیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن بغیر دلائل، بغیر ثبوت اور بغیر وجہ کے آپ نے 26 ویں ترمیم لاکر ملک کی عدلیہ کو بھی محکوم کردیا ہے اور ہتھکڑیاں لگا دی ہیں، تو قوم کہاں جائے؟ آپ نے قوم کے لیے کون سا راستہ چھوڑا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے جلسوں کی اجازت نہیں دی جارہی، ہم کل لاہور میں جلسے کی اجازت مانگنے گئے، ہمیں جلسے کی اجازت دی جائے، ہم ضمانت دیتے ہیں کہ نہ ہم نے کل توڑ پھوڑ کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔ علی امین گنڈا پور نے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو ڈی آئی خان میں اپنے بھائی فیصل امین گنڈاپور سے الیکشن لڑنے کا چیلنج بھی دے دیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میرا بھائی قومی اسمبلی سے استعفا دے گا،مولانا فضل الرحمان الیکشن میں مقابلہ کریں۔وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے کہا کہ اگر میرا بھائی الیکشن ہارا تو ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑ دوں گا۔