ترقی کے اہداف حاصل نہ کیے تو نتائج بھگتنا ہونگے،وزیراعظم

اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ الحمدللہ ہم نے بھارت کے خلاف جدید تکنیک اور ٹیکنالوجی کے ذریعے جنگ جیتی جبکہ ایٹمی جنگ کا خطرہ پیدا نہیں ہوا اور اللہ کے کرم سے انشااللہ کبھی نہیں ہوگا، ہمارا ایٹمی پروگرام صرف اپنے دفاع کیلئے ہے جارحیت کیلئے نہیں۔ہم نے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیںاگر ناکام رہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

دنیا کی بہترین جامعات میں زیر تعلیم سمندر پار پاکستانی طلبہ کے لیے انٹرن شپ پروگرام ”اڑان پاکستان سمر اسکالرز” کیلئے منتخب طلباء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت یہ بہترین اقدام ہے اور نوجوان سپر اسٹارز کی کہکشاں سے بہت متاثر ہوا ہوں ۔

اس پروگرام میں ملک کے ہر کونے سے نوجوانوں کی نمائندگی ہے، اڑان پاکستان ملکی ترقی اور آگے بڑھنے کا منصوبہ ہے اور ماہرین کی مشاورت سے اس پروگرام کو حتمی شکل دینے میں کئی ماہ لگے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسکالرز پروگرام کے شرکا کو گورننس سے متعلق امور سمجھنے کا تجربہ ہوگا اور مختلف شعبوں ، وزارتوں اور محکموں میں سیکھنے کا موقع ملے گا جبکہ نوجوانوں کے حقیقی تجزیے اور فیڈ بیک سے استفادہ کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں حکومت سنبھالی، 2023ء میں اکثریت کا خیال تھا کہ ملک خدانخواستہ دیوالیہ ہو جائے گا لیکن مجھے یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے اور ہم نے ذمہ داری اٹھائی اور متحد ہو کر آگے بڑھنے کاعزم کیا جس کے بعد اللہ کے فضل سے پر خلوص اور سنجیدہ کوششوں سے ٹیم ورک کے مثبت نتائج آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مؤثر اقدامات سے اقتصادی شعبے میں اشاریے بہتر ہوئے ہیں، پالیسی ریٹ کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے لوگ بینکوں سے پیسہ نکال کر سرمایہ کاری کریںگے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں، کرپشن اور سفارشی کلچر ختم کر کے میرٹ اور شفافیت کو فروغ دیا ہے، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کے عمل نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے، ایف بی آر سے تمام بدعنوان عناصر کو نکال پھینکا، ایجنسیز سے قابل ذکر معلومات کے بعد ایسے فیصلے کیے جو کبھی نہیں ہوئے تھے۔

بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سخت اور بے مثال فیصلے کیے گئے، انہوں نے کہا کہ وہ جانتے تھے کہ اصلاحات کی راہ میں فون کالز اور سفارشیں آئیں گی مگر ذہنی طور پر سو فیصد تیار تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کیلئے کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کی گئیں، آج ڈیجیٹلائزیشن ایف بی آر کا طرہ امتیاز ہے۔

ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن کی بڑی باتیں کی گئیں، مگر سب صرف کاغذوں پر تھا، حقیقت میں ابتدائی چند اقدامات کے علاوہ ڈیجیٹائزیشن پرکوئی کام ہی نہیں ہوا۔انفورسمنٹ سے صرف ایک شعبے میں محاصل 12 سے 50 ارب روپے ہوگئے، ہم نے چیلنجز پر قابو پانے کا کٹھن سفر طے کیا ہے، عوام کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے اور اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ہم نے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں، ہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے، قوم کی ترقی کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پنجاب میں میرٹ پر لیپ ٹاپ تقسیم کیے، 20 ارب روپے لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے رکھے گئے، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہیں، کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی بنیاد پر جانچ کا پیمانہ ہی نئی تبدیلی ہے۔پاک ، بھارت کشیدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری افواج نے پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کیا جس سے فتح ملی، پاکستان کو مئی میں بلا جواز جارحیت کا نشانہ بنایا گیا۔

پہلگام واقعہ افسوسناک تھا لیکن پاکستان کا اس میں کوئی کردار نہیں تھا، تحقیقات کی پیشکش قبول کرنے کے بجائے بھارت نے حملہ کیا اور بھارتی جارحیت سے 55 بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے تاہم ہم نے کامیابی سے اپنے وطن کا دفاع کیا اور بھارت کے 6 طیارے مار گرائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے دشمن کو حقیقی معنوں میں سبق سکھایا اور یہ کامیابی متفقہ سوچ اور عمل کے اتحاد کی مرہون منت تھی جبکہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی تھی۔