ہول سیل گروسرزکا چینی اسمگلرزکیخلاف کارروائی کا مطالبہ

کراچی:اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے چینی کی درآمدات کی مخالفت اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کارگر ثابت ہوا ہے نتیجے میں چینی کی تھوک وخوردہ قیمتوں میں اضافے کا تسلسل گزشتہ 2 روز سے رک گیا۔

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرئوف ابراہیم نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ چینی کی ریٹیل قیمت 200 روپے سے کم ہوکر 195 روپے کی سطح پر آگئی، چینی کی فی کلو گرام تھوک قیمت بھی 185 روپے سے کم ہوکر 178روپے تا 180روپے پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مافیا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف عملی طور پر کریک ڈاؤن کا آغاز کرے تو تھوک مارکیٹوں میں فی کلوگرام چینی مزید 30 روپے سستی ہوسکتی ہے کیونکہ کریک ڈاؤن کی صورت میں منافع خوری اور اسمگلنگ کے لیے 26 لاکھ ٹن ذخیرہ کی گئی چینی مارکیٹ میں لائی جاسکتی ہے جسکے نتیجے میں فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت 150روپے کی سطح پرآسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی ضروریات کے نام پر چینی کی درآمدات کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے، ملک کو اس وقت زرمبادلہ کی شدید ضرورت ہے لہٰذا ان حالات میں اگر حکومت کی جانب سے چینی درآمد کی گئی تو ملک کا 26کروڑ 50لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوجائے گا۔

ادھراقتصادی ماہرین کے مطابق یہ اضافہ صرف صارفین کی جیب پر بوجھ نہیں ڈال رہا بلکہ صنعتی شعبوں، خاص طور پر بیکری، مشروبات اور کنفیکشنری صنعت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ مہنگائی کے اس نئے وار سے عام شہری پہلے سے جاری معاشی دباؤ میں مزید پس کر رہ گئے ہیں۔