اسلام آباد:سپریم جوڈیشل کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں، ان کے نام پبلک نہیں کیے جائیں گے۔سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کونسل ممبر کی حیثیت سے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جنید غفار بھی شریک ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں شکایات کا سامنا کرنے والے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے پر غور ہوا۔سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔
بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ اجلاس کے دوران ایجنڈے کے تمام نکات کو ایک ایک کرکے زیر غور لایا گیا۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سیکریٹریٹ سروس رولز 2025ء کے مجوزہ مسودے کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں انکوائری کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق میں ترامیم کو قانونی اور مسودہ نویسی کے پہلو سے مزید غور و فکر کا متقاضی قرار دیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت مختلف افراد کی جانب سے دائر کی گئی 24 شکایات کا بھی جائزہ لیاا ور کونسل نے متفقہ طور پر ججز کیخلاف 19 شکایات کو داخل دفتر کرنے کا فیصلہ کیا۔سپریم جوڈیشل کونسل نے دیگر 5 شکایات کو فی الحال مؤخر کر دیا ہے۔