اسلام آباد : این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے 13 سے 17 جولائی کے لیے مون سون سسٹم کا الرٹ اور ہائیڈرولوجیکل آؤٹ لک جاری کر دیا ۔
ملک کے مختلف حصوں میں نیا مون سون سسٹم معتدل سے لے کر بھاری شدت کی بارشوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ سسٹم کی شدت بحیرہ عرب سے ملنے والے نمی کی وجہ سے بڑھ سکتی ہے۔مغربی لہر کے نتیجے میں تمام بڑے دریاؤں، خاص طور پر دریائے سندھ، کابل، جہلم (اوپر منگلا) اور چناب میں بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔
اس وقت تربیلا، تونسہ اور گڈو بیراج نچلے سیلاب کی سطح پر ہیں جبکہ کالاباغ اور چشمہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ تونسہ میں بھی درمیانے درجے کے سیلاب کی سطح بڑھنے کی توقع ہے۔آنے والے ہفتے کے دوران دریائے سندھ کے اسٹیشنوں میں کم سے درمیانے درجے کے بہاؤ کا امکان ہے۔ مرالہ اور خانکی کے مقام پر دریائے چناب میں نچلی سطح پر سیلاب کی توقع ہے۔ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں بھی سیلاب کی سطح نچلی سطح تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ دریائے سوات اور دریائے پنجکوڑہ سے منسلک ندی نالوں میں بارش کی وجہ سے طغیانی متوقع ہے۔
13سے17 جولائی کے دوران ملک کے بیشترعلاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھاربارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، اسلام آباد،پشاوراورسیالکوٹ سمیت کئی شہروں میں شدیدبارشوں کا امکان ہے۔کشمیر، گلگت بلتستان، مری، گلیات، سوات، مانسہرہ اور دیامر میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، موسلا دھار بارشوں کے باعث مقامی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ 11 سے 17 جولائی تک کشمیر، پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں ڑالہ باری کیساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔تیرہ سے سولہ جولائی کے دوران بلوچستان اور پندرہ سے سترہ جولائی تک سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، خیرپور میں بارش متوقع ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے افراد اور سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔
بلوچستان میں جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ڑوب اور موسیٰ خیل سمیت شمال مشرقی اضلاع میں ندی نالوں میں تیز بہاؤ کا امکان ہے۔ جنوبی بلوچستان کے اضلاع جیسے خضدار، آواران، لسبیلہ اور قلات کے ندی نالوں میں مقامی سطح پر سیلاب کی توقع ہے۔اس وقت تربیلا ڈیم میں 74 فیصد اور منگلا ڈیم میں 44 فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ این ڈی ایم اے دریاؤں، ندی نالوں اور نالے کے قریب رہنے والے رہائشیوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ پانی کی سطح میں اچانک اضافے کے لیے چوکس رہیں۔ خاص طور پر شدید بارش اور رات کے وقت سیلاب زدہ علاقوں میں کمیونٹیز کو انخلاء کے محفوظ راستوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔ گھریلو اشیائ، گاڑیوں اور مویشیوں کو بلند مقامات پر محفوظ رکھنا چاہیے، اور ہنگامی کٹس تیار کرنی چاہیے جن میں ضروری سامان بشمول خوراک، پانی اور ادویات 3 سے 5 دن کے لیے کافی ہوں۔
ضلعی انتظامیہ خاص طور پر شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں، شدید بارشوں کی وجہ سے جمع ہونے والے پانی کو منظم کرنے کے لیے ڈی واٹرنگ کا سامان تیار کرے۔عوام سے پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ٹیلی ویڑن، ریڈیو، موبائل الرٹس اور پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے نشر ہونے والی سرکاری سیلاب کی وارننگ کے ذریعے اپ ڈیٹ رہیں۔تمام شہریوں کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ وہ کاز ویز، کم پلوں اور سیلاب زدہ سڑکوں کو عبور کرنے سے گریز کریں۔این ڈی ایم اے صورتحال پر نظر رکھنے اور الرٹس کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
دوسری جانب چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر لغاری نے کراچی والوں کو مون سون بارشوں کے تیسرے اسپیل سے خبردار کردیا۔کراچی میں سمندری ہوائیں جزوی بحال ہیں، تاہم رفتار کم ہونے کی وجہ سے حبس کی کیفیت برقرار ہے۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ شہر میں جاری حبس کی کیفیت آج تک رہ سکتی ہے جبکہ شہر کا موسم گرم و مرطوب رہنے کے ساتھ صبح و رات کے اوقات میں بوندا باندی کا امکان ہے۔
