اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول اور وزیر مملکت طلال چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد نبیل گبول اجلاس سے واک آوٹ کرگئے۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیر صدادرت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس شروع ہوا، ایم این اے شازیہ مری کی جانب سے کمیٹی میں سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کیا گیا۔
بل پر بحٹ کے دوران وزارت قانون کے نمائندے کی جانب سے کہا گیا سب پہلے آئین سپریم ہے۔ جس پر شہریار آفریدی نے کہا کہ دوبارہ یہ بات دہرائیں سننے میں اچھا لگ رہا ہے۔
نمائندہ وزارت قانون نے کہا آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں میں سمجھ گیا ہوں، زرتاج گل نے کہا نہیں ہم سمجھنا چاہ رہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے اس پر کہا کہ جو نہیں سمجھتے ان کو سمجھا دیا جاتا ہے۔ وزرات قانون کے افسر کے معاملے پر ارکان نے ایک دوسرے پر تنقید کی۔
شازیہ مری نے کہا کہ میں اس افسر کے خلاف تحریک استحقاق لاؤں گی، طلال چوہدری نے کہا کہ آپ تحریک لائیں میں خود اس کا سامنا کرونگا۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملے ختم ہو چکا کیوں بڑھایا جارہا ہے، چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس ملک میں بڑے بڑے ہراپرٹی ٹائیکون کی فائلوں کو پہیے لگتے ہیں ان کوپارلیمنٹ یا کوئی اور ادارہ نہیں روک سکتا۔
اس پر جمشید دستی نے کہا کہ نیب مظلوم لوگوں کے پیچھے لگا رہتا ہے نیب کو بند کر دینا چاہیے، نیب طاقتوروں کے پیچھے تو جاتا نہیں۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بطور خصوصی انوائٹی کمیٹی اجلاس میں شامل ہوئے، چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں جو ٹیکس چھوٹ سے متعلق شقیں ہیں ان کے بارے میں کمیٹی کو بریف کریں، یہ بات پورے شہر میں ڈسکس ہورہی ہے ،لوگ ہمارے گھروں کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس متعلق وزیراعظم کی جانب سے اسلام آباد کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، سی ڈی اے کی جانب سے پراپرٹی کی ٹرانسفر فیس مین اضافہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، سی ڈی اے اس میں اضافے کو واپس لے۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری سے توجہ کی درخواست کی گئی کہ منسٹر صاحب یہ فیصل آباد کا معاملہ نہیں ہے اسلام آباد کا معاملہ ہے مہربانی فرما کر توجہ دیں اور ہماری بات سنیں۔
پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی نبیل گبول نے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری اور چیئرمین سی ڈی اے کے رویے پر کمیٹی سے واک آؤٹ کیا۔
نبیل گبول نے دوران اجلاس کہا کہ منسٹر صاحب اور چیئرمین سی ڈی اے کا جو لہجہ ہے وہ پیپلز پارٹی کے ممبر کی جانب بہت تلخ ہے، لگتا ہے آپ لوگوں کے پاس خیرات میں جو دو تہائی اکثریت آگئی ہے اس سے آپ زیادہ مغرور ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی آپ کو حکومت گرا کر دکھائی تھی، اب بھی ہم کرسکتے ہیں، میں وزیر مملکت کے لہجے اور رویے کے خلاف کمیٹی اجلاس سے بائکاٹ کرتا ہوں۔
نبیل گبول نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے صاحب آپ کو یاد دلا دوں آپ چیف کمشنر بھی پیں، لہجہ درست کریں، چیئرمین کمیٹی اور دیگر ممبران نبیل گبول کو روکتے رہے مگر نبیل گبول قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے حالیہ بارش سے سڑکوں کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی بارش ہوتی ہے نئی بنی ہوئی سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں، پہلے سے جن سڑکوں پر کام جاری ہے وہ تو مکمل کریں، لوگ چیئرمین کمیٹی اور میرے دفتر کے باہر آکر بیٹھے ہیں۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم آپ کے ممبر فائنانس اور ممبر انجیرنگ کو کالیں کر کر کے تھک جاتے ہیں وہ کال نہیں اٹھاتے، ممبر فنانس آپ نے 6 ماہ پہلے کہا تھا کہ پیسے ریلیز کردیے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما جمشید دستی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنےکے معاملے بحث کی گئی۔
جمشید دستی نے کہا میرے خلاف ایک شخص کی مدعیت میں ٹیلی فون پر شکایت لکھی اور مقدمہ درج کیا۔ جس شخص کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا اس نے میرے خلاف نوکیا موبائل چھننے کا بھی مقدمہ درج کیا۔
مظفر گڑھ پولیس میرے خلاف ایک ٹاؤٹ کو استمعال کر رہی ہے، اس پر وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا جمشید دستی کا وڈیو بیان یہاں چلائیں اور پھر کمیٹی فیصلہ کر لے، اگر کسی کو سنگسار کرنے کا فتویٰ دینے کی اجازت ہے تو سب کو اجازت دے دیں۔