اسلام آباد : پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے باوجود ونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سیکورٹی سطح پر جمود تاحال برقرار ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ ہوا تھا اور اب بھی ایک شیڈول کے تحت یہ رابطے جاری ہیں ، تاہم اہم ترین پیشرفت یعنی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروںکی مجوزہ ملاقات اب تک ممکن نہیں ہو سکی۔
میڈیارپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد ایک متفقہ فیصلے کے تحت دونوں قومی سلامتی مشیروں کی کسی نیوٹرل مقام پر ملاقات طے شدہ تھی جس میں سندھ طاس معاہدے اور دیگر اہم امور پر مذاکرات ہونا تھے مگر یہ ملاقات تاحال عمل میں نہیں آ سکی۔
اس دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کیے جانے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات کو ڈان گریڈ کرتے ہوئے محدود کر دیا ہے اور ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد صرف بنیادی عملہ ہی دونوں ہائی کمشنز میں کام کر رہا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطے بھی بحال نہیں ہو سکے جس کے ذریعے یہ طے ہونا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہو گا، اس سفارتی تعطل کے باعث متعدد اہم امور جن میں پانی کا مسئلہ، سرحدی کشیدگی اور سیکورٹی تعاون شامل ہیں، زیر التوا ہیں۔
مزید برآں حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر بھی قومی سلامتی کے مشیروں کی متوقع ملاقات نہیں ہو سکی، دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم ملک نے پاکستان کی نمائندگی کی تاہم ان کی بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
