پاکستان کی رتلے،کشن گنگا منصوبوں کیخلاف کارروائی روکنے کی مخالفت

اسلام آباد/نیویارک/نئی دہلی:پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے دریائوں پر بننے والے رتلے اور کشن گنگا کے متنازع ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کے خلاف ورلڈ بینک کی کارروائی رکوانے کی بھارتی درخواست کی مخالفت کردی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے ورلڈ بینک ثالث مائیکل لینو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرچکا ہے، اس لیے رتلے اور کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹس پر بھارت کے خلاف ورلڈ بینک کی کارروائی روک دی جائے۔

بھارتی اخبار کے مطابق ورلڈ بینک کے نیوٹرل ایکسپرٹ مائیکل لینو نے اس پر پاکستان کا موقف لیا اور پاکستان نے بھارتی درخواست کی مخالفت کردی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں پروجیکٹس انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور پانی کے کم از کم بہائو کی شق پوری نہیں کرتے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں پر نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی رکوانا چاہتا ہے اور اس کے لیے سندھ طاس معاہدہ معطلی کا کہہ رہا ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق عالمی بینک خود کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ معطل نہیں ہوسکتا۔

پاکستان متعلقہ فورمز پر اپنے دریائوں کے پانی کا مکمل تحفظ اور دفاع کرے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان کے جہلم اور چناب پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراضات ہیں، رتلے اور کشن گنگا منصوبوں پر نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی نہیں رک سکتی۔

دوسری جانب سندھ طاس معاہدے کو بحال نہ کرنے کی بھارت کی دھمکی کے بعد اقوام متحدہ نے قدرتی وسائل کی باہمی معاہدوں کے مطابق تقسیم جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی سندھ طاس معاہدے کو کبھی بھی بحال نہ کرنے کی دھمکی پرسخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ قدرتی وسائل کو باہمی طور پر طے شدہ معاہدوں کے تحت تقسیم کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیویارک میں معمول کی بریفنگ کے دوران بھارتی وزیر داخلہ کی دھمکی سے متعلق سوال کے جواب میں قدرتی وسائل کی باہمی طور پر تسلیم شدہ معاہدوں کی بنیاد پرتقسیم پر زوردیا۔

ادھر پہلگام حملے کو جواز بنا کر جنگی جنون میں مبتلا مودی حکومت نے پورے خطے کے امن کو دائو پر لگادیاہے ۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد اب بھارت نے بنگلا دیش سے گنگا معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیاہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1996ء کا بھارت بنگلا دیش گنگا معاہدہ 30سال مکمل ہونے پر 2026ء میں ختم ہورہا ہے۔معاہدے کی شق نمبر 12کے مطابق اس معاہدے کی تجدید دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے کی جائے گی۔

گنگا معاہدے کے مطابق خشک موسم کے دوران فرکا بیراج کے اطراف میں پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بناتا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے اب ترقیاتی ضروریات کے لیے اسے زیادہ پانی درکار ہونے کا جواز گھڑ کر اس معاہدے کومعطل کرنے پر غور شروع کردیاہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پہلگام حملے سے پہلے بھارت گنگا معاہدے میں 30سال کی توسیع چاہتا تھا مگر اب بھارت اس کی تنسیخ چاہتاہے۔ بھارت کے اس یکطرفہ فیصلے پر بنگلا دیش نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔