اللہ کریم کی رحمت کے سائے میں پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا نہ صرف منہ توڑ جواب دیا بلکہ بھارتی حکام اور سینا کی بولتی بھی مکمل طور پر بند کردی۔ اب وہ صرف اپنی خفت مٹانے اور اپنے عوام کا مورال بلند کرنے کیلئے صرف فلمی انداز میں بڑی بڑی بڑھکیاں ہی ہانک سکتے ہیں اور ان کا مودی اب یہی کرتا پھر رہا ہے۔
یہ کہنے میں اب ہر پاکستان کو کوئی ہچکچاہٹ نہ ہوگی کہ پاکستان نے انڈیا سے آخر کار 1971کی شکست کا بدلہ لے لیا ہے اور یقینا دہائیوں تک بنیان مرصوص آپریشن میں پاکستان کی فتح اور بھارت کی ہزیمت کی صدائے بازگشت سنائی دیتی رہے گی۔ دنیا بھر کے عسکری ماہرین اس چند روزہ بلکہ چند گھنٹوں کی جنگ میں پاکستان کی حیران کن فتح پر تحقیق کرنے میں مصروف ہو چکے ہیں، جس کے نتائج پوری دنیا کیلئے ان شاء اللہ حیران کن، پاکستان کیلئے قابل فخر اور بھارت کی عالمی رسوائی کی صورت میں سامنے آئیں گے۔
بھارتی جارحیت نے جہاں پاکستانی قوم کو متحد کیا وہیں پر پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیتیں دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح آشکار ہوئیں۔ پاکستانی افواج نے یہ ثابت کیا کہ مہنگے اور جدید ترین جنگی سازوسامان رکھنا ہی عسکری برتری کو ثابت نہیں کرتے بلکہ ہمت، استقلال، جذبہ ایمانی اور جذبہ شہادت بھی لازم ہیں جس کی بدولت بھارتی سورماؤں کو چھٹی کا دودھ یاد کروایا گیا۔ جہاں بھارت نے شکست کی ہزیمت اُٹھائی وہیں پر اس نے فرانس، اسرائیل اور روس سے حاصل کردہ جنگی ساز وسامان کی بے قدری بھی کروائی اور پاکستان کے ہاتھوں اپنی شکست کے ذریعے ان ممالک کی دفاعی پیداوار کی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچا دیا ہے۔ یہ ممالک بھی سوچتے ہوں گے کہ کاش بھارت کو اسلحہ فراہم نہ کرتے تو آج ہمارے جدید اسلحہ کی اس حد تک بے قدری نہ ہو پاتی۔
پاکستان نے جنگی محاذ پر بھارت کو ناکوں چنے چبوائے وہیں پر سفارتی محاذ پر بھی کامیابیاں سمیٹی جا رہی ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارت کے قریبی سمجھے جانے والے امریکا، روس و یورپین ممالک حتی کہ پڑوسی ممالک نیپال، بھوٹان، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے بھی بھارتی ہٹ دھرمی اور من گھڑت پروپیگنڈے پر بھارت کوبے آسرا چھوڑ دیا اور امریکا بہادر نے تو بھارت کو مزید شرمندگی سے بچاتے ہوئے اس کی درخواست پر جنگ بندی کروا دی۔ دوسری طرف چین، ایران، ترکیہ، آذربائیجان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات و خلیجی ممالک نے کھل پر پاکستان کی حمایت کی۔
اس پورے منظرنامے میں بلاشک و شبہ چین نے دوستی کا حق ادا کر دیا۔ پاک چائنا مشترکہ کاوشوں سے بننے والے جنگی جہازوں اور پاکستانی ماہر پائلٹس نے پاک چین دوستی کا عملی مظاہرہ کر کے ناقدین کے منہ بند کر دیے۔ جنگ کے دوران چین نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کی سالمیت و دفاع پر کسی قیمت کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ رہی سہی کسر چین کی جانب سے افغان حکومت کو تنبیہ کے بعد افغان کمانڈروں کی جانب سے پاکستان کے حق میں بیانات سامنے آگئے، جیسے کہ امیر کے حکم کے خلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، اس کو فساد تصور کیا جائے گا اور یہ کہ جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارت کے نافرمان ہیں۔ درحقیقت یہ چین کی تنبیہ کا نتیجہ ہے کہ افغان حکام پاکستان کیلئے اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کی جانب سے سفیروں کی تعیناتی کے خوشگوار اعلانات کر دیے گئے ہیں۔ اُمید ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھارتی پراکسی وار کرائے کے ٹٹوؤں کا خاتمہ بہت جلد ممکن ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی پارلیمانی وفد سفارتی سطح پر کامیابی کے جھنڈے گاڑتا دکھائی دے رہا ہے جبکہ بھارتی سفارتکاروں کو آپریشن بنیان مرصوص کی طرز پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ آفس میں کھڑے ہوکر بلاول بھٹو کا یہ کہنا کہ ”نریندر مودی ایک طرح سے نیتن یاہو کا ٹیمو ورژن اور خراب کاپی ہے۔” یقین مانیں بلاول بھٹو کا ایک یہی جملہ مودی کا پیچھا کبھی نہیں چھوڑے گا۔ اس تمام تر صورتحال میں جہاں پاکستان کا ازلی دشمن بھارت اپنی مکاریوں کے ساتھ من گھڑت پروپیگنڈاکرنے میں مصروف ہے، وہیں پر اندرون و بیرون ملک مقیم چند شرپسند عناصر جو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں مگر بھارتی بیانیے کو پروان چڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔ عقل سے پیدل یہ افراد جن کے نزدیک مملکت کی بجائے ان کی من پسند لیڈر شپ اور وی لاگز کے ذریعے ملنے والے ڈالر زیادہ مقدم ہیں۔ ان بے شرموں کو اتنی سمجھ بوجھ نہیں ہے کہ اپنے وطن کے مقابلے میں کسی فرد یا افراد کو فوقیت دینا اور مملکت کے خلاف پروپیگنڈا کرنا بدترین غداری کے زمرے میں آتا ہے۔
یہ بے شرم جن کو مودیے کہنا زیادہ مناسب ہے، ابھی تک دشمن بھارت کی بولی بول رہے ہیں اور ابھی تک یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاک بھارت جنگ نہیں بلکہ نورا کشتی تھی۔ ان مودیوں سے کوئی پوچھے کہ اگر یہ نورا کشتی ہوتی تو اربوں ڈالر کا نقصان اور پوری دنیا میں رسوائی کی بناء پر بھارتی حکمران ابھی تک ماتم کرتے دکھائی نہ دیتے۔ اس جنگ میں بھارت پروپیگنڈے میں مصروف عمل ہے کہ اُس نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہیم وہیں پر یہ بے شرم مودیے بھارتی حملوں کے دوران پاکستان میں ہونے والے نقصان پر شورشرابہ کرتے ہوئے عین بھارتی الفاظ استعمال کر رہے ہیں کہ پاکستانی حکومت و افواج نے بھارت کو بروقت اور ٹھیک جواب نہیں دیا بلکہ اس جنگ میں پاکستان کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ پھر انہی بے شر م اور غدارِ وطن افراد کے ٹی وی انٹرویوز، وی لاگز، سوشل میڈیا پوسٹس اور پریس کانفرنسوں کی کٹنگ بھارتی میڈیا پر چلائی جاتی ہیں اور مودی سرکار کے بیانیے کو جلا بخشی جاتی ہے کہ جنگ کے دوران پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ان مودیوں اور آستین کے سانپوں پر غداری کے مقدمات قائم کرکے ان کا دماغ درست کرے، تاکہ ملک و قوم کے خلاف ان کے زہریلے پروپیگنڈے کا سدباب ممکن ہو۔ بہرحال بھارتی حکام اور پاکستانی مودیوں کے پروپیگنڈے کے باوجود بلاشک و شبہ پاکستان جنگی و سفارتی محاذوں پر بے پناہ کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔