اسلام آباد:بھارت کی آبی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے اپنے آبی وسائل بڑھانے اور نئے ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں آبی وسائل سے متعلق امور پر اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری ، وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو ، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی روابط رانا ثنااللہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور ، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ، وزیراعظم آزار جموں و کشمیر چودھری انوار الحق ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان ، وزیر مملکت ریلوے بلال اظہر کیانی ، چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
شرکاء نے یک زبان ہو کر بھارتی آبی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے وفاق کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔اجلاس میں پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے نئے ڈیمز بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی غور کیا گیا۔
متعلقہ حکام نے ملک میں آبی وسائل اور دریائوں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے جو 2032 ء تک مکمل کر لیا جائے گا جب کہ مہمند ڈیم 2027 ء میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 11 ڈیمز ہیں جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ پی ایس ڈی پی کے تحت 32 چھوٹے ڈیمز اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت بھی 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں۔
وزیراعظم نے پاکستان میں مزید نئے آبی ذخائر بنانے اور ان کی فنڈنگ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اس کمیٹی میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور متعلقہ وفاقی وزرا بھی شامل ہوں گے۔یہ کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کیلئے فنڈنگ کے حوالے سے مختلف حکمت عملی کا جائزہ لے گی اور سفارشات مرتب کر کے 72 گھنٹوں میں وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی آبی جارحیت ہے۔ معرکہ حق کی طرح بھارت کو اس کی آبی جارحیت کا جواب بھی دیں گے۔
نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں لیے گئے فیصلوں کے تحت بھارت کو جواب دیا جائے گااور پاکستان اس معرکہ میں بھی فتح سے ہمکنار ہوگا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاق اور صوبوں سمیت ملک کی تمام اکائیوں کو پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔
نئے ڈیمز کی تعمیر تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے ہوگی اور غیر متنازع ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔