دفترخارجہ کی پاک بھارت معاہدوں کی منسوخی کی تردید

اسلام آباد/نیویارک:دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔دفترخارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کی منسوخی سے متعلق تاحال کوئی باضابطہ یا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال کسی بھی دوطرفہ معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔قبل ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی حکام کے بیانات کے تناظر میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ شملہ معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور اب کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سیزفائر لائن کے بعد ہم واپس 1948 ء والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا تھا کہ 1948 ء کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیزفائر لائن ہے اور بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوچکی ہے۔

دریں اثناء پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا راستہ جنگ سے نہیں بلکہ مذاکرات سے ہو کر گزرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے اراکین اور تھنک ٹینک نمائندوں سے ملاقاتوں کے دوران کیا، بلاول بھٹو زرداری ان دنوں ایک اعلی سطحی پاکستانی وفد کے ہمراہ امریکہ کے دورے پر ہیں۔

اس دوران انہوں نے امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس کے نمائندہ اراکین سے اہم ملاقات کی، جس میں خطے کی موجودہ صورتحال، دہشتگردی کے خاتمے اور پاک بھارت تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے پاک بھارت مشترکہ انسداد دہشتگردی فورم کے قیام کی تجویز بھی دی تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے خطرات کاموثر طور پر تدارک کیا جا سکے۔یہ اہم ملاقات امریکی کانگریس کی کینن ہائوس بلڈنگ میں منعقد ہوئی جس کی میزبانی نیویارک سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔

اس موقع پر ریپبلکن رکن جیک برگمین اور ڈیموکریٹ کانگریس پرسن الہان عمر سمیت متعدد امریکی قانون ساز موجود تھے۔ایونٹ میں پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے نمایاں افراد، خصوصاً ڈیموکریٹ رہنما اعجاز علوی نے بھی شرکت کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن کے معروف تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں بھی شرکت کی، جہاں ایک پینل مباحثے کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے سفارتکاری کو واحدموثر حل سمجھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جغرافیائی اور سیکورٹی چیلنجز کے حل کے لیے عالمی برادری کو سنجیدہ سفارتی کوششیں کرنی ہوں گی۔

پیپلزپارٹی چیئرمین نے امریکنز فار ٹیکس ریفارم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارت کے دروازے کھولنے سے نہ صرف خطے میں تنازعات میں کمی آئے گی بلکہ امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بھی بچائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر اظہارِ تشکر بھی کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے دورے کے دوران متعدد امریکی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیے جن میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال، پاک بھارت تعلقات اور جنوبی ایشیا میں امن کی کوششوں پر پاکستان کے موقف کی وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی سفارتی کوششوں نے ثابت کیا ہے کہ جو کام بندوق سے ممکن نہیں وہ بات چیت سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔