بھارتی شہر کولکتہ میں قائم سمندری جہاز تعمیر کرنے والی ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ بگڑتے سفارتی تعلقات کے درمیان شپ تعمیر کرنے کے 180 کروڑ بھارتی روپے سے زیادہ لاگت والے ایک بڑے دفاعی معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے۔
گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ ( جی آر ایس ای) بھارتی وزارت دفاع کے تحت کام کرتی ہے۔اسی نے اسٹاک ایکسچینج کو باضابطہ طور پر اس بارے میں مطلع کیا۔ کمپنی نے بتایا، ”ہم آپ کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شپ بنانے کے آرڈر کو منسوخ کر دیا ہے۔”
منسوخ شدہ معاہدے میں بنگلہ دیش کے لیے ایک جدید سمندری ٹگ (چھوٹے جہاز) کی تعمیر شامل تھی، جو کھلے سمندروں میں لمبی دوری تک تجارتی بحری جہازوں کو کھینچنے اور بچاؤ کے کاموں کے لیے ایک خصوصی سمندی کشتی ہے۔
حال ہی میں بھارت نے بنگلہ دیشی کارگو کی تیسرے ممالک کو برآمدات کے لیے، جو ٹرانس شپمنٹ کی سہولیات دے رکھی تھیں، اسے منسوخ کر دیا تھا اور ڈھاکہ کی اس کارروائی کو بھارت کے حالیہ فیصلے پر جوابی کارروائی کہا جا رہا ہے۔
محمد یونس نے چین کو ایک نئے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں کیں، جس کی وجہ سے پہلے سے ہی کمزور بھارت ـ بنگلہ دیش تعلقات مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
دریں اثناء بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر سری لنکا میں بھی اپنے معاہدوں کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے ناقابلِ تنقید سمجھے جانے والے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے دیگر معاہدوں سے متعلق غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
غیر ملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا اس وقت بھارت کے ساتھ کئی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے، جن میں ایک قومی بجلی کے گرڈز کو جوڑنے اور دوسرا دونوں ممالک کے درمیان زمینی پل تعمیر کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
اقوام متحدہ میں سری لنکا کے سابق سفیر Dayan Jayatilleka کا کہنا ہے کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ جیسے اہم معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر سکتا ہے تو بھارت کے ساتھ بجلی اور ایندھن کے معاہدے کرنا بیوقوفی ہوگی۔
