سولہواں کازان فورم انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ یہ فورم روسی فیڈریشن کی اندرونی خود مختار مسلم اکثریتی ریاست تارتارستان کے دار الحکومت کازان میں وقفے وقفے سے منعقد ہوتا رہتا ہے اور اس نے آہستہ آہستہ دنیا میں اپنی ایک شناخت بنا لی ہے۔ اس عالمی اجتماع میں دنیا بھر سے صحافیوں، کاروباری اداروں، تاجروں اور حکومتی وفود نے شرکت کی۔ پاکستان سے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی سمیت کئی ممتاز شخصیات اور حکومتی نمائندے بھی شریک تھے۔ فورم کے دوران کئی اہم تجارتی معاہدے طے پائے۔ افغانستان سے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وفد نے شرکت کی۔
چھ روزہ اس فورم میں ساٹھ سے زائد پروگرامز منعقد ہوئے۔ اس موقع پر کازان کو آئندہ سال کیلئے مسلم دنیا کے اسلامی ثقافت کا مرکز کے طور پر منتخب کر لیا گیا۔ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے رکن ممالک کے وفود نے بھرپور شرکت کی۔ اسلامی بینکاری، سیاحت، تعلیم، تجارت، ثقافت، اور حلال مصنوعات جیسے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ بلاشبہ یہ فورم روس کی جانب سے اسلامی دنیا کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی اہم پیش رفت ہے۔روسی حکومت اسلامی دنیا کے ساتھ تجارت، ثقافت، اور میڈیا سمیت مختلف سطحوں پر روابط مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسی تناظر میں یہ عظیم الشان اجتماع مسلم اکثریتی ریاست تاتارستان کے شہر کازان میں منعقد کیا گیا، جو روس کے زیر نگرانی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔بین الاقوامی اقتصادی فورم ”روس – اسلامی دنیا: کازان فورم” روسی فیڈریشن اور اسلامی دنیا کے ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کا ایک معتبر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ اس فورم کا بنیادی مقصد تجارت، سرمایہ کاری، تکنیکی اشتراک، اور ثقافتی و سائنسی تبادلوں کو فروغ دینا ہے۔ اس میں شرکت مختلف شعبہ جات میں کاروباری روابط اور باہمی تعاون کے امکانات کو وسعت دیتی ہے۔
یہ فورم حکومت، کاروباری اداروں، علمی و ثقافتی شعبوں، اور عوامی تنظیموں کے نمائندوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتا ہے، جس سے مشترکہ منصوبوں پر عملدرآمد کے بے مثال مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اس فورم کا مقصد روس کے مختلف علاقوں اور OIC کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی، اقتصادی، سائنسی، سماجی اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔روس اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات 2009 میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے یہ فورم نہ صرف عالمی مکالمے کو فروغ دینے کا ذریعہ بنا ہے، بلکہ کئی اہم اقدامات کا نقطہ آغاز بھی ثابت ہوا ہے۔2024 کے فورم میں 87 ممالک اور روس کے تمام 87 خطوں سے 20,000 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔ اس دوران تقریباً 180 پروگرام منعقد ہوئے، جن میں 120 سے زائد معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ اس طرح یہ فورم عالمی سطح کے نمایاں ترین کاروباری اجتماعات میں شمار ہونے لگا ہے۔
ہر سال اس میں شرکت کرنے والے مہمان اس کے وسیع پیمانے، عمدہ انتظامات، مؤثر ملاقاتوں، اور بھرپور کاروباری سرگرمیوں کی تحسین کرتے ہیں۔ کازان فورم عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے، اختراعات کے فروغ اور بین الاقوامی ہم آہنگی کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ اس مرتبہ بھی کئی عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا، جنہوں نے روس اور اسلامی دنیا کے مابین تجارتی تعلقات اور اسلامی بینکاری کے فروغ پر گفتگو کی۔ اسلامی بینکاری کی اہمیت اور ضرورت پر سیر حاصل بات ہوئی اور اسی تناظر میں پاکستان سے شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔کازان انٹرنیشنل ایکسپو سینٹر میں بیک وقت کئی پروگرام منعقد ہو رہے تھے، جن میں ہم نے بھی شرکت کی، تاہم ایک ہی وقت میں مختلف تقریبات ہونے کے باعث ہر پروگرام میں شرکت ممکن نہ ہوسکی۔ خوش قسمتی سے میڈیا کے لیے ایک مرکزی نظام قائم تھا، جس کے ذریعے مسلسل معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔ کازان ایکسپو میں وسطی ایشیائی ممالک سمیت ترکیہ کا اسٹال موجود تھا، جہاں ان کی مصنوعات نمائش کے لیے رکھی گئی تھیں اور انتظامیہ بھی رہنمائی کے لیے موجود تھی۔ بدقسمتی سے پاکستان اور افغانستان کے اسٹال موجود نہ تھے، تاہم پاکستان سے پانچ سے چھ نمائندے شریک تھے۔
فورم کا مقصد صرف تجارت ہی نہیں بلکہ اسلامی ثقافت کے فروغ اور باہمی آگاہی کو بھی اجاگر کرنا تھا۔ کازان فورم کی جانب سے باقاعدہ ڈریس کوڈ کی ہدایت دی گئی تھی، جو ایک خوش آئند قدم تھا۔ نمائش کے لیے تین بڑے ہال تیار کیے گئے تھے اور ہر ہال میں نماز کی ادائی کے لیے جگہ مختص کی گئی تھی۔ معاہدوں اور پریس کانفرنسز کے لیے دوسری منزل پر دس بڑے ہال مختص کیے گئے تھے، جہاں ہر گھنٹے ورکشاپس، معاہدے اور سیمینار منعقد ہوتے رہے۔
فورم میں افریقہ سے لے کر عرب ممالک تک، تقریباً تمام ریاستوں کے وفود شریک تھے اور مختلف اسٹالز پر اشیاء کا معائنہ کرتے نظر آئے۔ ترکمانستان کے پویلین کا خاص طور پر ذکر کرنا لازم ہے، جو وسطی ایشیا کے ایک نسبتاً چھوٹے ملک کا نمائندہ ہونے کے باوجود سب سے خوبصورت انداز میں سجا تھا۔ ترکمانستان کی مصنوعات کو جس دلکشی سے پیش کیا گیا، اس نے شرکاء اور مہمانوں کو بے حد متاثر کیا۔اب یہ سوال اہم ہے کہ اس فورم میں کتنے معاہدے ہوئے؟کتنے بینک اور ادارے شریک تھے؟اس کا مستقبل کتنا تابناک ہے؟اسلامی دنیا اور روس کے درمیان تجارت، سیاحت اور ثقافتی تبادلے کو یہ کس حد تک فروغ دے گا؟ اور اس سے عالمی سیاست میں کیا تبدیلیاں ممکن ہو سکتی ہیں؟ان تمام نکات پر آئندہ مضمون میں تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ روسی حکومت، خصوصاً تاتارستان کے وزیراعظم، انتظامیہ، اور عوام کی انتھک محنت اور مہمان نوازی نے تمام شرکاء کو متاثر کیے بغیر نہ چھوڑا۔ بلاشبہ کازان ایک خوبصورت، سرسبز اور خوش اخلاقی سے بھرپور شہر ہے، جو تجارت، طبی تعلیم اور سیاحت کے لحاظ سے ایک پرکشش منزل بن چکا ہے۔