خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے اور یہ بھی عرض کیا تھا کہ ہمیں ہر حال میں جنگ سے بچنا چاہیے لیکن بالفرض اگر بھارت نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی قسم کی مہم جوئی کی تویہ بات طے شدہ ہے کہ پاکستانی قوم و افواج بھارتی عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں گی اور اُمید ہے کہ اللہ کریم کی مدد بھی ہمارے ساتھ ہوگی۔
بالآخر بھارت نے چھ اور سات مئی کی رات روائتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھ مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے جس سے متعدد نہتے شہری شہید ہوئے اور سویلین املاک کو نقصان پہنچا۔ پاکستان کی مسلح افواج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی جنگی جہازوں، ڈرونز اور فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا، آخری اطلاعات تک بھارت کے پانچ سے زائد جنگی جہازوں کو تباہ وبرباد کردیا گیا۔ پاکستانی مسلح افواج کی بروقت کارروائیوں کے نتیجہ میں ایل او سی پر متعدد مقامات پر بھارتی چوکیوں پر سفید جھنڈے لہرائے جارہے ہیں۔
کہتے ہیں کہ دوست دشمن اور نسلی و غیر نسلی فرد کا پتا مصیبت میں چلتا ہے۔ جہاں ایک طرف بھارتی کھلی جارحیت پر پوری دنیا حیران و پریشان تھی اور پاکستانی افواج بھارتی عزائم کو نیست و نابود کرنے میں مصروف عمل تھیں وہیں پر پاکستان اور سمندر پار بسنے والے کئی مودیئے (یاد رہے پاکستان کی اس نایاب مخلوق کویہ نام پاکستان کے نامور صحافی رضوان رضی المعروف رضی دادا نے دیا ہے) نے سوشل میڈیا پر بھارتی بیانئے کو پروان چڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے تھے۔ ایک طرف بین الاقوامی میڈیا اور خود بھارتی میڈیا بھارتی جنگی جہازوں اور فوجی تنصیبات کی تباہی کی خبریں و تصدیق کررہا تھا، دوسری طرف پاکستان و بیرون ملک کی بورڈ جنگجو (مودئیے) پاکستان سے دشمنی اور بھارت سے محبت میں اندھے ہوکر پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف نظر آئے۔ بے غیرت کہیں کے۔ معذرت چاہوں گا کہ ان مودیوں کو گالی نکالنا پڑگئی۔ دنیا کی ہر تہذیب میں اختلافات پائے جاتے ہیں یا اختلافِ رائے کو جائز تصور کیا جاتا ہے مگر اپنوں کو ہرانے کیلئے دشمن کی صف میں کھڑا ہونا بے غیرتی اور منافقت کا آخری درجہ قرار پاتی ہے۔ اس وقت بھارتیوں سے زیادہ مودئیے پاکستان کیخلاف بکواس میں پیش پیش ہیں۔ خدشہ ہے مودئیے پاکستان دشمنی میں ہندوؤں کی طرح کہیں گائے کا موتر ہی نہ پینا شروع کردیں۔
سوشل میڈیا پر میرے اک بہت ہی پیارے دوست جناب بٹ صاحب نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہی خوبصورت بات کہی کہ آپ کو پوری دنیا کی تاریخ میں امن کی حمایت اور جنگ کی مخالفت کرنے والا ایک بھی ایسا دانشور نہیں ملے گا کہ اس کے ملک پر حملہ ہوگیا ہو اور وہ اپنے ملک پر کیچڑاچھال اچھال کر دشمن حملہ آور کے ہاتھوں میں آلہ کار بنا ہو۔ بڑا دانشور سب سے پہلے اپنے خاندان، قوم اور ملک سے وفادار ہوتا ہے، جب اس کے گھر پر حملہ ہوجائے اور وہ دشمن کے ساتھ کھڑا ہو تو ایسے شخص کا کردارکسی کو دکھانے لائق نہیں رہتا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں آپ کو ایسے نمونے سوشل میڈیا پر جگہ جگہ مل جائیں گے۔ اک جرمن فلاسفر نے کیا خوب بات کہی تھی کہ میرے ملک پر دشمن حملہ آور ہوچکا ہے، مجھے جنگ میں شامل ہوکر اپنے گھر کی حفاظت کرلینے دیجئے۔ گھر کی حفاظت سے فارغ ہوکر میں تاعمر امن کی بات ہی کروں گا۔
ہم نے اسی ملک میں رہنا ہے تو اس کو ٹھیک کرنا ہوگا اور یہ کام ہم کرتے رہیں گے۔ مملکت پاکستان میں ہونے والے ہر غیر آئینی اقدامات پر آواز اُٹھاتے رہے ہیں اورآئندہ بھی اُٹھاتے رہیں گے لیکن جب ہمارا دشمن ہمارے گھر پر حملہ آور ہوگا تو پھر وقتی طور پر اپنے اختلافات مٹاکر اپنے گھر کی حفاظت نہ کرنے والا دنیا کی کسی بھی تہذیب و تمدن میں بے غیرت ہی کہلائے گا۔اس وقت پاکستانی قوم کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو متحد ہوکر پاکستانی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ پاکستانی حکومت یا مسلح افواج کا ساتھ نہیں دے سکتے تو مت دیں مگر دشمن کی جھولی میں مت بیٹھیں۔ دوستوں سے گزارش ہے کہ براہ کرم پروپیگنڈا صحافیوں کی پوسٹوں کو کاپی پیسٹ/فارورڈ کرنے سے گریز کریں، کیونکہ پاکستان و بیرون ملک بیٹھے کچھ بے غیرت، عقل کے اندھے نام نہاد تجزیہ کار ریاست سے دشمنی کرتے ہوئے بھارتی بیانیے و پروپیگنڈا کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ یاد رہے پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ پاکستان زندہ باد، افواج پاکستان پائندہ باد!