لندن:فرانسیسی ساختہ رافیل کی تباہی آسمان پر پاکستان کے راج کا اعلان ہے۔عالمی میڈیا نے بھی تسلیم کرلیا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق مغربی ساختہ رافیل کو مار گرانے میں چینی طیاروں کی بظاہر شمولیت نے دفاعی حلقوں میں دھوم مچا دی تھی،صبح چار بجے جنگی میدان میں نہیں بلکہ سفارتی میدان میں ایک غیرمعمولی واقعہ ہوا، پاکستان میں چین کے سفیر نے مبینہ طور پر راولپنڈی سے فوری کال کی جس کے بعد جو کچھ ہوا وہ صرف ایک فضائی تصادم نہیں تھا ، یہ ایک ایسا انکشاف تھا جس نے بھارت کے فضائی تسلط کے افسانے کو توڑ دیا۔
ہندوستانی فضائیہ کئی دنوں سے جمع ہو رہی تھی، تقریباً 180 طیارے مغربی محاذ پر تھے جس کا مقصد بالاکوٹ کو دہرانا، پاکستانی دفاع کو توڑنا، اور سٹریٹجک بالادستی کی تصویر کو بحال کرنا تھا لیکن موسم ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔ بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی حدود کوکراس نہیں کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس سے آگے کیا ہوگا؟
چینی جے 10 سی ، PL-15 میزائل، 300 کلومیٹر سے زیادہ رینج کے ساتھ تیار تھے ، جو کچھ بھارت نے دیکھا وہ صرف پاکستانی پائلٹ نہیں تھے بلکہ یہ اسکردو سے پسنی تک پھیلا ہوا چین کا مکمل فضائی جنگ کا نظریہ تھا جسے رافیل نے کبھی آتے ہوئے نہیں دیکھا اور ایک رافیل جس کی قیمت $250 ملین ڈالر سے زیادہ تھی،مبینہ طور پر درمیانی فضا میں مار گرایا گیا،پیکٹرا ای ڈبلیو سسٹم جو اس کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا، مغلوب ہوگیا۔
پاکستانی فضائیہ نے چین ،سیٹلائٹس اور اواکس کی مدد سے ایک سینسر فیوژن کو ختم کیا، رافیل جس نے ہدف کو لاک کیا اور نہ ہی اپنے مخالف کو دیکھ سکا، میزائل کا نشانہ بنا اور ختم ہوگیا۔بھارت بھی جانتا تھا کہ اگر ایک رافیل گرسکتا ہے تو پھر پانچ بھی گرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پورا فلیٹ ہی گراونڈ کردیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ وہ سرحد سے 300 کلومیٹر دور رہے اور اس کی وجہ حوصلے کی کمی نہیں بلکہ یقین کی کمی تھی ۔
مضمرات بہت زیادہ ہیں لیکن ہندوستان کا غرور سمجھے جانیوالے رافیل کو پاکستانی طیارے سے فائر ہونیو الے چینی میزائل نے مار گرایا، ، یہ صرف ایک حکمت عملی کی ناکامی نہیں بلکہ ایک جغرافیائی سیاسی پیغام ہے۔یہاں تک کہ بلومبرگ نے اسے لکھا کہ” یہ چین اور پاکستان کا مربوط جنگ کا ایک لائیو مظاہرہ ہے”۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعے پر مغربی تجزیہ نگار دنگ رہ گئے اور فرانس کے دفاعی معاہدوں میں ہلچل مچ گئی لیکن چین اس دوران خاموشی سے دیکھتا اور مسکرارہا تھا۔بھارت اب جانتا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود میں کوئی بھی مہم جوئی J-10Cs، PL-15s اور پاکستانی عزم کے ذریعے بنائے گئے موت کے جال کو دعوت دینے کے مترادف ہے تو وہ پیچھے رہا، خوفزدہ ہے ، ریڈار سے اندھا ہوگیا اور ذلیل ہوا۔
رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایاگیا ہے کہ بھارت اپنے پائلٹوں کی مہارت میں کمی کی وجہ سے ناکام نہیں ہوا بلکہ وہ میدان جنگ میں ناکام ہوا ہے جسے وہ دیکھ نہیں سکا تھا، جو سیٹلائٹ اور سینسر کے ذریعے بنائی گئی اور مشینوں کے ذریعے عمل درآمد کیا گیا۔
مئی 2025 میں کھیل بدل گیا بھارت کا فضائی بالادستی کا دیرینہ خواب جو 36 رافیل طیاروں کی خریداری کیساتھ تشکیل پایا تھا، مقبوضہ کشمیر میں گر کر برباد ہوگیا، یہ ڈاگ فائٹ نہیں تھی،یہ ایک منصفانہ لڑائی بھی نہیں تھی، یہ ایک نظریاتی تباہی تھی، جس کا حقیقی وقت میں دنیا بھر کے ہر فوجی حکمت عملی کے ماہر نے مشاہدہ کیا۔
رافیل کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ اسے کوئی چھو بھی نہیں سکتا، اس کی ٹیکنالوجی، بے مثال ہے لیکن اس منحوس دن، یہ ایک ایسے قاتل باکس میں گیا جہاں سے بچ کر واپس نہ آسکا۔
برطانوی ادارے کا مزید کہناتھا کہ جیسا کہ بہت سے مغربی تجزیہ کاروں کا خیال تھا، چین نے ایسا کچھ نہیں کیا، کوئی J-20s یا جنگی اعلانات نہیں تھے لیکن وہاں ایک جال تھا، ایک نیٹ ورک تھا ، خاموشی سے مشاہدے اور پھر اس پر عمل کا ایک سلسلہ تھا۔
