حلم انسٹی ٹیوٹ لاہور!

ڈاکٹر شاہد اویس نقشبندی (وفات مارچ 2023) لاہور کی معروف دینی شخصیت تھے، ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے لیکن اللہ نے کرم کیا اور سب چھوڑ کر دین کی طرف متوجہ ہوگئے۔ بڑھاپے میں درس نظامی کیا اور اس کے بعد شب و روز خدمت دین کے لیے وقف کردیے۔ لاہور میں دینی تعلیم کے لیے مشہور ادارے آس اکیڈمی اور حلم انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی اور دن رات ان کے لیے وقف کر دیے۔ آس اکیڈمی کو ان کی وفات کے بعد مولانا منور صدیقی دیکھ رہے ہیں جبکہ حلم انسٹی ٹیوٹ مولانا عتیق صدیقی کے وژن کے تحت پروان چڑھ رہا ہے۔

حلم انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر شاہد اویس نقشبندی کی دور اندیشی اور خلوص کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ یہ وہ علمی و روحانی شجر ہے جس کی جڑیں وقت کے ساتھ مضبوط ہو تی جار ہی ہیں اور آج یہ سایہ دار درخت بننے کے قریب ہے۔ حضرت ڈاکٹر صاحب نے اپنے زندگی میں اسلامی قیادت کی تیاری کے لیے ایک مربوط نظام تعلیم کا خواب دیکھااور اسے بڑی محنت اور حکمت سے ”حلم” کی صورت میں پروان چڑھایا۔ آج وہ اس دنیا میں نہیں ہیں مگر ان کا لگایا ہوا پودا تیزی سے پھل پھول رہا ہے اور ان کی فکر کے چراغ سے ہزاروں لوگوں کے دل منور ہو رہے ہیں۔ حضرت ڈاکٹر صاحب کی وفات کے بعد ان کے فکری و روحانی جانشین مولانا عتیق صدیقی اس ادارے کو اخلاص، فہم اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں۔ مولانا عتیق صدیقی کی بصیرت، جرات اور حکمت نے بانی کے وژن کو نئی جہتوں سے ہمکنار کیا ہے اور آج یہ ادارہ لاہور کی علمی فضا میں ایک روشن ستارے کی مانند جگمگا رہا ہے۔

2024ء حلم کے لیے غیر معمولی سال تھا، ایک طرف حضرت ڈاکٹر صاحب کی جدائی کا غم تھا تو دوسری طرف ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی تڑپ تھی لیکن حلم نے مولانا عتیق صدیقی کی قیادت اور وژن کے تحت اپنا سفر جاری رکھا اور سال 2024کے آخر تک طلباء کی تعدادچھ سو سے تجاوز کر چکی تھی۔ ان چھ سو میں تقریبا دو سو پچاس یونیورسٹی اسٹوڈنٹس اور پروفیشنل افراد شامل تھے۔ اس وقت حلم انسٹی ٹیوٹ کے تحت مختلف کورسز چل رہے ہیں۔ ”بیت القرآن” پروگرام حلم کا ایک روشن باب ہے، اس پروگرام کے تحت محض ڈیڑھ سال میں ڈھائی سو طلبہ نے قرآن مجید کی تعلیم مکمل کی اور کامیابی کی شرح پچانوے فیصد رہی۔ اسی طرح ”فاطمہ انسٹیٹیوٹ” کے تحت خواتین کی دینی تعلیم و تربیت کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ پچھلے سال پچیس خواتین نے کامیابی سے اس کورس کی تکمیل کی اور رواں سال پچاس سے زائدخواتین نے دینی تعلیم کا آغاز کیا ہے۔ حضرت ڈاکٹر صاحب نے عصری تقاضوں کے پیش نظر ”ای حلم” کے عنوان سے ایک آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم بھی قائم کیا تھا۔ اس پلیٹ فارم کے تحت بنیادی دینی تعلیم، درس نظامی اور دراسات جیسے کورسز چل رہے ہیں اور جلد ایک مربوط آن لائن حفظِ قرآن پورٹل بھی منظرِ عام پر آ رہا ہے۔ ”ای حلم” کا اقدام نہ صرف جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کو عالمی سطح پر پھیلانے کی ایک عمدہ کاوش بھی ہے۔

حلم دعوت و تبلیغ کے میدان میں بھی متحرک ہے، اس ضمن میں نائٹ آف کنکشن، رمضان اعتکاف، ہفتہ وار روحانی نشستیں اور تعلیمی اداروں میں ہونے والی دعوتی سرگرمیاں شامل ہیں جن سے ہزاروں افراد کے قلوب رجوع الی اللہ کی طرف متوجہ ہورہے ہیں۔ حلم کے وژن کے تحت آئندہ سالوں میں یہ دائرہ مزید وسیع ہو گا اور دعوتی سرگرمیوں کی بازگشت مزید تعلیمی اداروں میں سنی جائے گی۔ کارپوریٹ سیکٹر میں حلم کی پیش رفت بھی قابلِ ذکر ہے۔ حلم کے تحت Enablersاور PAC College جیسے اداروں میں اسلامی تربیتی سیشنز منعقد کیے جا رہے ہیں جہاں ہزاروں ملازمین ان سیشنز کے ذریعے نہ صرف علم حاصل کرتے ہیں بلکہ زندگی کو اسلامی طریقوں کے مطابق گزارنے کے لیے عملی رہنمائی بھی حاصل کرتے ہیں۔ اس وژن کے تحت حلم دین کو کاروباری مراکز تک لے جا رہا ہے تاکہ کاروباری دنیا سے وابستہ اخلاقی قیادت کی بنیاد مضبوط کی جا سکے۔

مولانا عتیق صدیقی میڈیا کی اہمیت سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ اس حوالے سے عملی اقدامات بھی کر رہے ہیں۔ ”حلم ٹی وی” کے قیام کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور جلد ہی یہ پلیٹ فارم اہل حق کی آواز، پاکیزہ صحافت اور حضرت ڈاکٹر شاہد اویس نقشبندی کی تعلیمات، افکار اور روحانی بصیرت کو دنیا بھر تک پہنچانے کا ذریعہ بنے گا۔ مختلف اسلامی موضوعات پر ویڈیوز، اسلامی تاریخ پر لیکچرز، الحاد سے آگاہی مہم، اسلامی تمدن کے مختلف پہلوؤں پر ڈاکومنٹریز اور کرنٹ افئیرز پر موادکے ذریعے نوجوان نسل کی علمی اور فکری تربیت کا ایک نیا باب رقم ہوگا۔

حلم کے مستقبل کے عزائم اور منصوبے بھی اہم ہیں، ”بیدیاں پروجیکٹ” حلم کا ایک اہم منصوبہ ہے جو اکیس ایکڑ پر مشتمل ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک عظیم الشان اسلامک یونیورسٹی جس میں مسجد، ہوسٹلز، تعلیمی بلاکس اور رہائشی کمپلیکس شامل ہیں سرفہرست ہے۔ فی الحال بیس کنال وقف زمین حاصل کرکے مسجد کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے اور باقی زمین کے حصول کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ عنقریب جب یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوگا تو ان شاء اللہ نہ صرف لاہور بلکہ پورا ملک ایک نئے تعلیمی و روحانی مرکز سے فیض یاب ہو گا۔

2025کے اہداف میں طلبہ کی تعداد کو ایک ہزار تک پہنچانا، ہر سال تیس نئے حفاظ تیار کرنا، دعوتی سرگرمیوں کو مزید تعلیمی اداروں تک وسعت دینا، کارپوریٹ کمپنیوں میں تربیت کے سیشنز منعقد کرنا اور حلم ٹی وی کے آغاز کے ذریعے عالمی سطح پر دینی پیغام کو عام کرنا شامل ہے۔ حلم نے اپنے ساتھ جڑے افراد اور عملے کی فلاح و بہبود کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے۔ سستی طبی سہولیات، رہائش، تنخواہوں میں اضافہ اور ٹرانسپورٹ کی فراہمی جیسے منصوبے عملے کی دلجمعی اور وفاداری کا مظہر ہیں۔ مولانا عتیق صدیقی کا یقین ہے کہ ادارے کی اصل طاقت وہ لوگ ہیں جو اسے اپنے خونِ جگر سے سینچ رہے ہیں۔

حلم محض اینٹوں اور دیواروں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک سوچ، ایک جذبہ اور ایک عہد ہے جوآنے والے کل کے لیے روشنی کے سفیر تیار کررہا ہے۔ حلم اس حقیقت کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ اگر اخلاص، علم، حکمت اور تدبرکے ساتھ کوئی مشن شروع کیا جائے تو وہ محض اپنے عہد کو ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کوبھی سنوارنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔