پاکستان کی دفاعی صلاحیت امن کی ضمانت

پاکستان کی دفاعی تاریخ ایک ایسا باب ہے جو قربانی، جدوجہد اور عزم و ہمت سے لبریز ہے۔ یہ ملک اپنی پیدائش کے فوراً بعد ہی دشمنوں کی آنکھ میں کھٹکنے لگا تھا۔ بھارت نے اسے کبھی دل سے تسلیم نہیں کیااور قیام کے ساتھ ہی پہلا وار کشمیر کے مسئلے کی صورت میں سامنے آیا لیکن تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو محدود وسائل کے باوجود اپنے دفاع پر نہ صرف یقین رکھتا ہے بلکہ اس کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ پاکستانی قوم نے 1948ئ، 1965ئ، 1971ء اور 1999ء کی جنگوں میں اپنی بہادری اور حب الوطنی کا وہ مظاہرہ کیا جس نے دنیا کو یہ باور کرایا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔

1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بن کر ابھرا۔ اس پیش رفت نے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بحال کیا اور بھارت کو کھلے انداز میں جارحیت سے روک دیا۔ پاکستان کی جوہری پالیسی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے، لیکن یہ ایک ایسا ہتھیار بن چکی ہے جو دشمن کو ہر لمحے اپنی حد میں رہنے کا پیغام دیتا ہے۔ پاکستان نے Full Spectrum Deterrence کی پالیسی اختیار کر کے یہ ظاہر کر دیا کہ اگر کسی بھی سطح پر ملک کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا تو اس کا جواب فوری، موثر اور مکمل ہوگا۔ بھارت کے کئی بڑے شہر اور فوجی تنصیبات پاکستان کے میزائل سسٹمز کے نشانے پر ہیں۔ شاہین، غوری، نصر، بابر، ابدالی جیسے جدید میزائل سسٹمز نے پاکستان کی دفاعی لائن کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے۔

جہاں تک فضائی صلاحیت کی بات ہے، پاکستان ائیر فورس نے ہمیشہ اپنے شاندار ریکارڈ سے دشمن کو مرعوب رکھا ہے۔ 2019ء کی بالاکوٹ جھڑپ میں پاکستانی فضائیہ نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کر کے نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت دیا بلکہ دشمن کو یہ واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی فضائی سرحدیں ناقابلِ تسخیر ہیں۔ JFـ17تھنڈر کی شمولیت، Fـ16کی مہارت اور جدید فضائی ریڈار سسٹمز نے پاکستان کو اس خطے کی ایک اہم فضائی قوت بنا دیا ہے۔ بری فوج کی بات کی جائے تو پاکستان آرمی کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ وطن کی سرحدوں کی حفاظت ہو یا دہشت گردی کے خلاف داخلی جنگ، پاکستانی فوج نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے دنیا کو یہ دکھایا کہ پاکستان ایک منظم، باصلاحیت اور عوامی حمایت یافتہ فوج رکھتا ہے۔ ٹینکوں، توپ خانوں، ڈرونز اور نائٹ ویژن سسٹمز سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس پاکستان آرمی ہر قسم کے زمینی معرکے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ پاک بحریہ بھی اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان سمندری دفاع کے میدان میں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ آبدوزوں، فریگیٹس اور جدید بحری آلات سے لیس یہ قوت نہ صرف پاکستان کے ساحلی علاقوں کی حفاظت پر مامور ہے بلکہ انڈین اوشن میں بھارت کی بحری اجارہ داری کو بھی چیلنج کرتی ہے۔ بحر ہند میں پاک چین تعاون، گوادر کی اسٹریٹجک اہمیت اور سی پیک جیسے منصوبوں کے تناظر میں پاک بحریہ کا کردار آنے والے وقت میں اور بھی کلیدی ہو جائے گا۔

پاکستان کی دفاعی برتری صرف عسکری میدان تک محدود نہیں، بلکہ نفسیاتی سطح پر بھی بھارت کو پاکستان سے برتری حاصل نہیں ہو سکی۔ بھارت کی کوشش ہوتی ہے کہ عالمی سطح پر اپنی فوجی طاقت کا پرچار کرے، لیکن جب بھی پاکستان سے براہ راست ٹکراؤ ہوا ہے، وہ پسپا ہی ہوا ہے۔ 27فروری 2019کو ہونے والی کارروائی نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان نہ صرف جوابی کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ دشمن کو اس کی زبان میں جواب دینے کا حوصلہ بھی رکھتا ہے۔ بھارت کے اندرونی مسائل، کشمیریوں کی جدوجہد، خالصتان تحریک اور دیگر قومیتی تحریکیں اس کی فوجی یکجہتی کو متاثر کر رہی ہیں، جب کہ پاکستان اپنی مسلح افواج اور عوام کے درمیان اعتماد، اتحاد اور جذباتی رشتہ رکھتا ہے۔ اس سب کے باوجود پاکستان کا دفاع صرف ہتھیاروں پر نہیں بلکہ ایمان، قربانی اور حب الوطنی پر استوار ہے۔ یہ جذبہ ہر فوجی کے دل میں رچا بسا ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی۔ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی ہمیشہ امن پر مبنی رہی ہے، مگر دشمن کو یہ پیغام دینا بھی ضروری ہے کہ ہم امن کے خواہاں ضرور ہیں، لیکن کمزور ہرگز نہیں۔ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، اور جب تک یہ قوم جاگتی رہے گی، اس وطن پر کوئی آنچ نہیں آ سکتی۔