اسلام آباد/کراچی:صدر مملکت نے قومی اسمبلی اجلاس سے ایک روز قبل صدارتی آرڈیننس جاری کر دیے،آرڈیننس کے مطابق ایف بی آر کے اختیارات کو مزید وسیع کرتے ہوئے افسران کو کسی بھی بزنس، جگہ، فیکٹری پر غیر قانونی سامان کو قبضے میں لینے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے ٹیکس لاء ترمیمی آرڈیننس بھی جاری کردیا۔ انکم ٹیکس آرڈیننس ترمیم کے تحت عدالتوں، فورم یا اتھارٹی کے فیصلے کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت ٹیکس ادائیگی فوری کی جائے گی یا انکم ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے نوٹس اجرا کے بعد متعلقہ مدت میں ٹیکس ادائیگی کی جائے گی۔
فیصلے کے بعد واجب الادا ٹیکس فوری یا انکم ٹیکس اتھارٹی کے نوٹس کے اندر وصول کیا جائے گا۔بورڈ یا چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو افسر یا متعلقہ اہلکار کو کسی بھی شخص یا گروہ کی جگہ تعینات کرسکتا ہے تاکہ وہ اس کی پیداوار کی نگرانی، مال کی سپلائی، سروس کی فراہمی یا ایسے مال کی نگرانی کر سکے جو فروخت نہ ہو۔
فیڈرل ایکسائز ایکٹ ترمیم کے تحت جس مال پر ٹیکس اسٹمپ یا بار کوڈ لیبل نہ لگا ہو اسے ضبط کر لیا جائے گا، جعلی مال کی نگرانی کے لیے ایف بی آر کسی بھی وفاقی یا صوبائی ملازم کو ان لینڈ ریونیو افسر اختیارات دے دیگا۔
صدر مملکت آصف زرداری نے قومی زرعی تجارت اور فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس بھی جاری کیا ہے۔ادھرصدارتی آرڈیننس جاری ہوتے ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیونے کالا دھن رکھنے والوں کے خلاف شکنجہ کسنے کی ٹھان لی ہے۔کالے دھن و غیر رجسٹرڈ معیشت کے دھاروں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کے سیکشن 175 سی کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا۔
آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ ریسٹورنٹس، ہوٹلز، گیسٹ ہائوسز، شادی ہالز، کلبز، کوریئر و کارگو سروسز، بیوٹی پارلرز، کلینکس، ہسپتال، لیبارٹریز، جم، ہیلتھ کلبز، فارن ایکسچینج ڈیلرز، فوٹوگرافرز اور دیگر سروس فراہم کنندگان کے دفاتر یا جگہوں پر ان لینڈ ریونیو افسران کو تعینات کرنے کے اختیارات بھی دیدیے گئے ہیں۔
دوسری جانب تاجر برادری نے انکم ٹیکس آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا عندیہ دے دیا۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے اپنے بیان میں نئے انکم ٹیکس آرڈینس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت رات کے اندھیرے میں جاری کئے گئے نئے انکم ٹیکس آرڈیننس کو واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ اس وقت انتہائی مشکلات کا شکار ہے، بڑے لوگ ٹیکس دینے سے انکاری ہیں اور نہ ہی ان سے کوئی وصول کررہا ہے۔ جو ٹیکس ادا کررہا ہے اسی کو نچوڑنے اور اسی کی تذلیل کی پریکٹس جاری ہے۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ وزیر خزانہ نے ایف بی آر میں کرپشن ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ہوا کچھ نہیں، فیلڈ افسران کے اختیارات میں اضافے سے کرپشن میں مزید اضافہ ہوگا۔ پہلے ہی پوائنٹ آف سیل ڈیوائس کے نام پر کرپشن کا بازار گرم ہے۔
صدر آل پاکستان تاجران نے کہا کہ جہاں بھی پوائنٹ آف سیل ڈیوائس لگی ہے منتھلی کرپشن کی وصولی جاری ہے۔ ٹیکس افسران کو مزید اختیارات دینے سے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ کاروباری طبقہ اپنے حصے کا ٹیکس ادا کر رہاہے کسی کو اس کی تذلیل کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈینس واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر دیں گے۔علاوہ ازیں مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چودھری نے ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے اس فیصلے کو معیشت دشمن قرار دے دیا۔
کاشف چودھری نے کہا کہ تاجر برادی انکم ٹیکس ترمیمی آرڈینس کو یکسر مسترد کرتی ہے، کرپشن کا بازار گرم کرنے کے لئے ٹیکس افسران کے اختیارات میں لامحدود اضافہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو تباہ کرنے کے لئے ایسے اوچھے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
قانونی کارروائی یا نوٹس کے بغیر کاروباری لوگوں کے اکائونٹس سے پیسہ نکلوانے کا اختیار دینا ڈاکو راج کے مترادف ہے۔صدر نے کہا کہ کچے کے ڈاکوئوں کے بعد پکے کے ڈاکوئوں نے تاجروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کی تیاری کر لی۔
تاجروں کا اتحاد و اتفاق حکومت و ایف بی آر کو ایسے ظالمانہ اقدامات سے باز کرے گا۔ مارکیٹوں اور کاروباری مقامات پر ٹیکس افسران کی تعیناتی نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری مقامات پر افسران کی تعیناتی کا اختیارکاروبار تباہ و برباد کرنے کے مترادف ہوگا۔