اسلام آباد/نیویارک/جدہ:پاک بھارت کشیدگی،وزیرِاعظم شہباز شریف اورنائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے عالمی رہنماؤں سے رابطے،ترکیہ، یونان اور سویڈن نے بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے موقف کی حمایت کا اعلان کردیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے پاکستان میں ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نیزیرولو نے ملاقات کی جس میں ترک سفیر نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور جنوبی ایشیاء میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنی اقتصادی بحالی اور ترقی پر مکمل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، بھارتی اقدامات پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔
پاکستان کے لیے ترکیہ کی حمایت دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے۔ملاقات کے دوران شہباز شریف نے صدر رجب طیب اردوان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے ترکیہ کے سفیر کو بتایا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمے دارانہ رہا ہے اور پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کسی بھی قسم کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے۔انہوں نے ترک سفیر کو آگاہ کیا کہ بھارت نے قابل اعتماد، شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کا جواب دینا ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہاکہ پاکستان ایسی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا اور اگر ترکیہ اس میں شامل ہوتا ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔پاکستان میں معاشی بہتری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنی اقتصادی بحالی اور ترقی پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے اور یہ واضح ہے کہ بھارت پاکستان کو اس واقعے سے جوڑنے کی ایک منظم سازش کر رہا ہے۔ملاقات کے دوران ترک سفیر نے کہاکہ ترکیہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔
دوسری جانب نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے یونانی اور سوئس وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی جس میں انہوں نے بھارت کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر شدید مذمت کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، پاکستان خودمختاری اور قومی مفادات کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔یونانی و سوئس وزرائے خارجہ نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت اور غیرجانبدار تحقیقات کی تجویز کو سراہا۔
اسحاق ڈار نے یورپی یونین خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس کیساتھ بھی رابطے کیا اوربھارت کے بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈے کو مسترد کیا، وزیر خارجہ نے سندھ طاس معاہدے کو روکنے کے بھارت کے فیصلے پر اظہار تشویش کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدہ روکنا بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے،دونوں رہنماؤں نے آزاد اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا اعادہ کیا۔اس موقع پر یورپی یونین خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس نے کہاکہ میں نے فریقین پر زور دیا ہے وہ صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے بات چیت کو آگے بڑھائیں، کشیدگی میں اضافہ کسی کے لیے سود مند نہیں۔
دریں اثناء اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کرتے ہوئے مسائل کا حل پرامن مذاکرات کے ذریعے نکالیں۔
او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تنظیم نے دونوں ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جو خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہو۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی دہشت گردی کی ہر شکل اور صورت کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ اس کیساتھ ہی تنظیم نے ایک بار پھر کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
او آئی سی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ جنوبی ایشیا میں مستقل امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
اعلامیے میں وزرائے خارجہ اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا۔