بھارت نے پاکستانی اشیا کی درآمد پر پابندی لگادی، ڈاک کی ترسیل معطل

نئی دہلی : بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بغیر شواہد کے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اب بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک اور چال چلتے ہوئے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگا دی ہے۔
بھارتی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فارن ٹریڈ پالیسی 2023 میں ترمیم کرتے ہوئے پاکستان سے ہر قسم کی اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر تاحکم ثانی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ہر قسم کی اشیا کی درآمد پر پابندی قومی مفاد میں لگائی گئی ہے۔ بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ ڈاک اور پارسلز کی ترسیل کا عمل معطل اور پاکستانی بحری جہازوں کے اپنی سمندری حدود سے گزرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
بھارتی وزارت مواصلات کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق انڈین حکومت نے ڈاک اور پارسلز کی تمام ترسیلات کے تبادلے کو معطل کر دیا ہے۔ انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں اس نوٹیفیکیشن کو شیئر کیا ہے جس میں ڈاک کے تبادلے میں معطلی کی وجوہات کا ذکر نہیں ہے۔تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد کشیدگی کے باعث رابطوں کی معطلی کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔نوٹیفیکیشن کے مطابق اس حکم نامے کا اطلاق فضائی اور زمینی دونوں راستوں کے ذریعے پہچائے جان والے پارسلز اور ڈاک پر ہوگا، صرف یہی نہیں بلکہ بھارت نے پاکستانی جہازوں کے بھارتی سمندری حدود سے گزرنے پر بھی پابندی عاید کردی ہے۔
بھارت کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، فورن ٹریڈ پالیسی (FTP) میں ایک نیا ضابطہ شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستان سے آنے والے یا پاکستان سے برآمد ہونے والے تمام سامان کی درآمدات یا ٹرانزٹ پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔بھارت اس اقدام کو قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کا نام دیا ہے، جس کے تحت پاکستان سے کسی بھی قسم کی درآمدات کو روکا جائے گا، چاہے وہ براہ راست ہوں یا کسی تیسرے ملک کے ذریعے۔بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم بردار بحری جہازوں کے بھارتی بندرگاہوں میں داخلے پر مکمل پابندی عاید کر دی ہے۔
اسی طرح، بھارتی پرچم والے جہازوں کو بھی پاکستان کی کسی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا گیا ہے۔یہ پابندی فوری طور پر نافذالعمل کر دی گئی ہے اور اگلے احکامات تک مؤثر رہے گی۔ بھارتی وزارت جہازرانی، بندرگاہوں اور آبی گزرگاہوں نے اس فیصلے کو ”بھارتی بحری تنصیبات، مال برداری اور قومی مفادات کے تحفظ” کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔یہ حکم مرچنٹ شپنگ ایکٹ 1958 کی شق 411 کے تحت جاری کیا گیا ہے، جس کا مقصد ‘بھارتی تجارتی بحریہ کی ترقی اور مؤثر دیکھ بھال کو یقینی بنانا ہے، تاکہ قومی مفادات کو بہتر انداز میں پورا کیا جا سکے۔
‘وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا: ‘پاکستانی پرچم بردار کوئی بھی جہاز کسی بھارتی بندرگاہ کا دورہ نہیں کرے گا، اور بھارتی پرچم والا کوئی بھی جہاز پاکستان کی کسی بندرگاہ پر نہیں جائے گا۔