بھارت پر جنگی جنون سوار، ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کروائیں،پاکستان

نیویارک/واشنگٹن/لندن:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں براہ راست ملوث رہا ہے،پاکستان پہلگام واقعے سے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتا ہے،کشیدگی نہیں چاہتے، بھارت نے جارحیت کی تو اپنے دفاع کا جائز حق استعمال کرینگے، آزادی، عزت اور ملک کی حفاظت کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرمیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہو ئے عاصم افتخارنے کہا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے میں کشیدگی ہو، پاکستان یہ موقف ہرسطح پر واضح کر چکا ہے، ہم اپنی ملکی سالمیت کے دفاع کیلئے تیار ہیں،عاصم افتخار نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا اور اس نے ہر سطح پر اپنا یہ موقف واضح کیا ہے۔

ہم نے کچھ نہیں کیا نہ ہی صورتحال کو کشیدہ کرنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات کیے، غزہ اور کشمیر میں ایک ہی مماثلت ہے دونوں جگہ پر غیرقانونی قبضہ ہے۔ عاصم افتخار نے کہاکہ دونوں خطوں کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، غیر قانونی قبضے کا عمل دونوں خطوں کی عوام کو دبا رہا ہے۔

پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ بھارت نے تاحال کوئی قابلِ اعتماد معلومات یا مصدقہ تحقیقات پیش نہیں کیں۔پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ علاقائی امن کے لیے سنجیدہ سفارتی اقدامات ضروری ہیں اور یکطرفہ الزامات نہ صرف خطے کے امن کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ حقائق کو بھی مسخ کرتے ہیں۔

ادھر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے کردار ادا کریں کیونکہ تنازع کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان نیو کلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔امریکی ٹی وی فاکس نیوز سے گفتگو میں رضوان سعید شیخ کا کہنا تھاکہ پہلگام میں حملہ کرنے والے مبینہ طور پر بھارتی شہری ہیں۔

بھارت نے حملہ کیا تو دوایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ خطرناک صورتحال اختیار کرسکتی ہے، بھارتی حکومت اور میڈیا پراس وقت جنگی جنون سوار ہے، پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت سرحدوں پرفائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔

پاکستانی سفیر نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کو جنگی اقدام تصور کرے گا، ہم خطے میں عدم استحکام کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم ایک پرامن پڑوس چاہتے ہیں مگر ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

پہلگام واقعے کے حوالے سے بھارت کی جانب سے تاحال کسی قسم کا کوئی ثبوت دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، بغیر کسی ثبوت پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانا اور خطے کو جنگ کی جانب دھکیلنا بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا عکاس ہے، بھارت کے طرزِ عمل میں لاقانونیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے پہلگام واقعے کی نیوٹرل، غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کا حصہ بننے کی پیشکش کی، اس پیشکش پر بھی بھارت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، واقعہ کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہ کرنا اور پاکستانی پیشکش کا جواب نہ دینا بذات خود ایک واضح امر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف موجودہ کشیدگی کم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے بلکہ دو جوہری طاقتوں کے مابین کئی دہائیوں سے جاری تنازع کشمیر کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے معاملے کو وقتی طور پر ٹھپ کرنا کسی طور مسئلے کا حل نہیں، موجودہ حالات میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے حوالے سے ایک موقع پیدا ہوا ہے، بین الاقوامی برادری اس موقع کو ضائع نہ کرے۔

دوسری جانب پاکستان کے ہائی کمشنر برائے برطانیہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت کی الزام تراشیاں صرف جھوٹ پر مبنی ہیں اس کے پاس پہلگام واقعے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں۔غیرملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بھارت کے حالیہ فالس فلیگ آپریشن کی مذمت کی اور واضح کیا کہ پاکستان بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی الزام تراشیاں صرف جھوٹ پر مبنی ہیں کوئی ثبوت نہیں،بھارت اگر پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے جواب میں کارروائی کرے گا تو اسے 2019ء کی طرح سخت جواب ملے گا، یہ کسی بھی خودمختار ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے دفاع میں کارروائی کرے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کا حل ضروری ہے، بھارت سلامتی کونسل میں کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے سے انکاری ہے، کشمیر پر فیصلہ عوام کی رائے سے ہی ہونا چاہیے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، پْرامن حل اور شواہد پر بات چیت کے حامی ہیں۔