بھارت کو بھرپور جواب دینے کیلئے تیاریاں مکمل، حکومت اور فوج کا مشترکہ اعلان

اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری  نے واضح کیا ہے کہ فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں،پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری  نے پریس کانفرنس کی اور صورتحال سے قوم کو آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کرتے ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے اس خطرے سے متعلق رابطے میں ہیں، بھارت خطے میں جان بوجھ کرحالات کوکشیدہ کر رہا ہے، پاکستان سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانےکے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ درانہ رویہ اور اقدامات کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات جارحیت پرمبنی ہیں، پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے، نہ پہلگام واقعےکا بینیفشری ہے، پاکستان نے پہلگام واقعےکی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے، بھارت میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے، بھارت میں ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے، بھارت بتائےکسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ پہلگام واقعے پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنےکی کوئی شق نہیں ہے، قومی سلامی کونسل کا واضح پیغام ہےکہ پانی روکنےکا اقدام جنگ تصور کیا جائےگا، بھارتی اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکارہوگیا ہے، بھارت کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ہم واضح کرتے ہیں پاکستان کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، واضح کرتے ہیں اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑناچاہتا ہے، ہماری افواج الرٹ ہیں، ہم چوکس ہیں، بھارت مخصوص مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام لگاتا ہے، پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے، غورکرنا ہوگا بھارت نے یہ مہم جوئی کیوں کی اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلگام ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، پہلگام کا راستہ دشوار گزار ہے، پہلگام سے اگر کوئی تھانے تک جاتا ہے تو اس کو 30 منٹ چاہئیں۔ پہلگام واقعے کے 10منٹ کے اندر ایف آئی آر درج کرلی گئی، 10 منٹ میں یہ کیسے ہوگیا؟

پاکستان کے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات کیے۔

کیا یہ وقت نہیں کہ پاکستان سمیت دنیا میں بھارت کی جانب سے شہریوں کے قتل کا احتساب کیا جائے؟
کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور بھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائے؟
کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملےکے لیے پراپیگنڈا کر رہا ہے؟
کیا بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سےخطےکی صورتحال خراب نہیں ہوگی؟
کیا یہ وقت نہیں کہ عالمی برادری مذہبی نفرت انگیزی اور اسلاموفوبیا پربھارت کی مذمت کرے؟
کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سے خطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہوسکتا ہے؟