لاہور میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کا سرکاری ہسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج۔مظاہرین رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے سی ایم آفس پہنچ گئے۔ جس کے بعد پولیس نے سی ایم آفس کے مرکزی دروازے کو حصار میں لے لیا۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کی گرفتاری کا عمل شروع کردیاگیا، اس دوران مظاہرین نے قیدیوں کی وین کے شیشے بھی توڑ دئیے اور وین کے آگے نعرے بازی بھی کی۔دھکم پیل میں 2 افراد زخمی ہوگئے جب کہ ایک پولیس اہلکار کی وردی پھٹ گئی۔گرینڈ ہیلتھ الائنس نے پکڑ دھکڑ کے خلاف ہسپتالوں کی او پی ڈی بند کردیں اور ہسپتالوں کی ایمرجنسی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا ہے کہ پولیس نے نہتے پر امن مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا،ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس مظاہرین کیساتھ تحمل سے پیش آئی ہے، پی ایس ایل ٹیمیں اور غیر ملکی کھلاڑی چند قدم کے فاصلے پر رہائش پذیر ہیں، جبکہ ذاتی اور سیاسی ایجنڈا لیے چند لوگ سیکورٹی صورتحال خراب کر رہے ہیں۔
ہمسایہ ملک سے کشیدگی کے پیش نظر سیکورٹی خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے، پولیس مظاہرین کو ہائی سیکورٹی زون میں جانے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے، پولیس کو تشدد سے مکمل گریز کرنے کے احکامات دیے گیے ہیں۔ عورتوں کو ڈھال بنا کر پولیس پر تشدد کیاگیا، مظاہرین قینچی، سرنجیں اور دیگر آلات سے پولیس پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ 22 روز سے جاری احتجاج کو چند عناصر ذاتی مقاصد کے لیے پرتشدد بنانے پر تلے ہیں، مظاہرین چند عناصر کے ذاتی مفاد کا نشانہ مت بنیں۔دوسری جانب لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کی ہڑتال آج نویں روز بھی جاری رہی جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹرز نے اپنے کمروں کو تالے لگا دیے جبکہ نرسز اور پیرامیڈیکس اسٹاف نے آوٹ ڈور اور پرچی کاؤنٹرز کو بند کر دیا تھا۔ہڑتال کی وجہ سے لاہور کے سروسز ہسپتال، جناح ہسپتال اور دیگر اہم سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
اس کے علاوہ، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ، گنگارام ہسپتال، چلڈرن ہسپتال سمیت دیگر سرکاری ہسپتالوں میں بھی او پی ڈیز بند ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔مریضوں اور ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں طبی عملے کی ہڑتال نے ان کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے اور علاج کے لیے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔طبی عملے کی ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے مطالبات پر حکومتی سطح پر ابھی تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا ہے۔