کینال منصوبے کیخلاف دھرنا،نیشنل ہائی وے پرپولیس موبائل نذرآتش

کراچی/خیرپور/گھوٹکی:کینال منصوبے کیخلاف کراچی میں نیشنل ہائی وے لنک روڈ پروکلاء اور قوم پرست جماعت کا دھرنا،پولیس نے اچانک احتجاجی کیمپ پر دھاوا بول دیا۔ پولیس نے وکلاء پر شدید تشدد کیا اور پانچ سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

اچانک کارروائی سے احتجاجی مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور کئی کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔مہران ہائی وے پر پکاچانگ بائی پاس کے مقام پر بھی پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا۔

پولیس کی جانب سے کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ابتدائی طور پر ایک وکیل نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا۔

پولیس کے لاٹھی چارج سے مظاہرین میں افراتفری مچ گئی جبکہ وکلا کی بڑی تعداد احتجاج کرتے ہوئے اسٹیل ٹائون تھانے پہنچ گئی۔ذرائع کے مطابق پولیس نے پانچ سے زائد مشتعل افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید نفری طلب کرلی گئی ہے۔

کشیدگی کے باعث نیشنل ہائی وے پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس حکام کے مطابق حالات پر قابو پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور جلد صورتحال معمول پر آجائے گی۔

پولیس نے ٹھٹھہ سے کراچی جانے والی شاہراہ سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دی ہیں جس کے باعث اس راستے پر ٹریفک کی روانی بحال ہو گئی ہے۔ ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ مظاہرین سے مذاکرات کے ذریعے احتجاج ختم کروایا جائے، اگر مذاکرات کے بعد بھی سڑک نہ کھولی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔

مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا اور ایک پولیس موبائل کو آگ بھی لگا دی۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق مظاہرین کے پتھرائو سے صبح سے اب تک 3 پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔ادھرخیرپور کے ببرلو بائی پاس پر وکلاء برادری کا دھرنا نویں روز بھی جاری رہا جس کے باعث قومی شاہراہ بند ہے اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔

مسافر اور تاجر شدید پریشانی میں مبتلا ہیں جبکہ ٹرکوں پر لدا سامان خراب ہو چکا ہے۔دھرنے کی وجہ سے گاڑیوں میں موجود مویشی بیمار ہو گئے ہیں جبکہ کوئلے سے لدے ٹرکوں اور گیس سے بھرے ٹینکرز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

نوشہروفیروز میں دادو مورو پل کے مقام پر بھی مظاہرین نے پنڈال سجا کر دونوں اطراف سے سڑک بند کر دی ہے جس کے نتیجے میں طویل گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔ٹرانسپورٹرز اور مسافروں کا صبر جواب دے چکا ہے اور گرمی کے باعث مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

ادھر سجاول میں بھی ریلی نکالی گئی جہاں مظاہرین نے نہروں کے منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں سندھ پنجاب سرحد پر بھی دھرنا جاری ہے اور قومی شاہراہ کی بندش سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مظاہرین نے کہاکہ متنازع نہری منصوبے مقامی لوگوں کے حقوق اور وسائل پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہیں اور جب تک منصوبہ منسوخ نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ببرلو بائے پاس پر دھرنا ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کے لوگوں کو دھرنے کے باعث پریشانی کا سامنا ہے۔

وزیرداخلہ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا پرطاقت کے استعمال کاکوئی آپشن زیرغورنہیں ہے۔