اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ مسلط کی گئی حکومت ناکام ہوچکی ہے ملک کو نئے الیکشن کی ضرورت ہے۔جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی سے بننے والی حکومتیں عوامی ترجمانی نہیں کررہیں، اصول تو یہ ہے کہ غیرجانبدار الیکشن کمیشن کی نگرانی میں شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ شکایت ہے کہ انتخابی عملے کی مرضی سے تعیناتی ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کی جانبداری ہوتی ہے اور من پسند نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں میں باہمی اتحاد کو برقرار رکھیں گے، اپوزیشن کا بڑا اتحاد بنانے کے لیے پارٹی ابھی تیار نہیں، ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ماضی کے تعلقات کی نسبت اب فرق ہے، ماضی میں ہم بالکل ملاقات نہیں کرتے تھے اب ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں، پی ٹی آئی والے رابطے بھی رکھتے ہیں اور ایکشن ان کے اپنے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں منرلز بل کی حمایت کرنے والے ارکان کو شوکاز دیا ہے اگر جواب واضح نہیں دیا جاتا تو جے یو آئی ارکان کی رکنیت معطل کردی جائے گی، ہمارے ارکان اسمبلی میں کم ہوں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسرائیل معصوم بچوں اور خواتین پر بمباری کررہا ہے، 27 اپریل کو لاہور میں بڑا اجتماع اور ملین مارچ ہوگا، لاہور کے عوام فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں گے،انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اسرائیل کے جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔ اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پْرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا،حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں۔
یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔