کینال معاملہ،وفاق کی پی پی مخالف جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش

اسلام آباد/کراچی:متنازعہ کینالز کے معاملے پر مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایازلطیف پلیجو، جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل راشد سومرو اور کنوینردریائے سندھ بچائو تحریک سے رابطہ کیا ہے، ایازلطیف پلیجو نے موقف اپنایا کہ حکومت کینالز کا فیصلہ واپس لے۔راشد سومرو نے بھی کہا کہ سندھ کے پانی پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں۔

زین شاہ کا کہنا تھا کہ کینالوں اور کارپوریٹ فارمنگ کا منصوبہ واپس لینے کا اعلان کریں۔مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے قومی عوامی تحریک کے سربراہ کو ٹیلی فون کیا ۔

ٹیلی فونک رابطے کے دوران ایاز لطیف پلیجو نے اپنا موقف واضح کیا کہ حکومت کینالز کا فیصلہ واپس لے۔قومی عوامی تحریک کے سربراہ نے رانا ثنا اللہ سے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سندھ میں غصہ اور بے چینی ہے جبکہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم آپ سے ملنا چاہتے ہیں، وزیراعظم مسئلہ گفتگو کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔

مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو سے بھی رابطہ کیا اورکینالز سے متعلق جے یو آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی۔راشد سومرو نے رانا ثنا اللہ سے کہا کہ سندھ کی سیاسی جماعتوں اور وکلا کو بھی اعتماد میں لیں، سندھ کے پانی پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں۔

بعدازاں وزیراعظم کے مشیررانا ثنا اللہ نے کنوینردریائے سندھ بچائو تحریک سید زین شاہ کو بھی ٹیلی فون کیا اور متنازعہ کینالز سے متعلق گفتگوکی۔کینالزوکارپوریٹ فارمنگ کے مسئلے پرزین شاہ کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسئلے پر وزیراعظم آپ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔سید زین شاہ نے جواب دیا کہ ہم دیگرجماعتوں، وکلاء ایکشن کمیٹی سے بات کریں گے۔

آباد گاروں و اتحادیوں سے مشاورت کر کے آگاہ کریں گے۔کنوینردریائے سندھ بچائو تحریک نے کہا کہ کینالوں اور کارپوریٹ فارمنگ کا منصوبہ واپس لینے کا اعلان کریں، جب تک اعلان نہیں کیا جاتا ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

دوسری جانبوزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے نہروں کے معاملے پر مسلسل تیسرے روز وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے فون پر رابطہ کیا۔شرجیل میمن نے بتایا کہ راناثنااللہ نے اس معاملے پر سنجیدگی دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف یہ معاملہ بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ وزیراعظم سندھ کے عوام کے خدشات دور کریں۔

انہوں نے کہا ایک طرف (ن) لیگ کے سنجیدہ لوگوں سے بات جاری ہے اور دوسری طرف کچھ وزرا الٹے سیدھے بیانات دے رہے ہیں، شاید پنجاب حکومت یہ چاہتی ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے بھی ویسے ہی بیانات آئیں اور نتیجے میں وفاقی حکومت متاثر ہو۔

علاوہ ازیں ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، سندھ کا ایک بوند پانی چوری کا ارادہ نہیں’بلاول بھٹو نے جلسہ عام سے جو بات کی وہ جوش خطابت میں کی اس پر ردعمل دینے کی ضرورت نہیں’ تحریک انصاف کو اپنے معاملات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سندھ حکومت بات کرنے کو تیار ہے، یہ بات وزیر اعظم کے نوٹس میں لائی گئی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم اس معاملے پر مناسب فیصلہ کریں گے،انہوں نے کہا کہ بیانات ایک دائرے میں ہونے چاہئیں، دوسروں کی عزت و احترام ہونا چاہیے، پیپلز پارٹی بات کرنے کو تیار ہے، وزیرِ اعظم طریقہ کار وضع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ اپنے معاملات بہتر کرے، جیل کے عملے سے تعاون کرے، یہ جیل جا کر ایسا ماحول پیدا کرتے ہیں، جن لوگوں کا نام فہرست میں ہے وہی ملاقات کے لیے جائیں، دیگر لوگ کیوں چلے جاتے ہیں؟۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دونوں اطراف ہی معاملات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کے لیے نکلیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ سندھ کے عوام کے مفاد کے خلاف کوئی منصوبہ منظور نہیں کیا جائے گا اور وہ کینال منصوبے کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ایک ایسا صوبہ ہے جو ہر مذہب، ہر ذات اور ہر برادری کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبہ کسی نے بھی بنایا ہو لیکن سندھ حکومت نے اسے منظور نہیں ہونے دیا۔کینالز پر نہ ہونے کے برابر کام ہوا، وہ بھی جولائی میں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے لیکن کسی کے ہاتھوں میں بھی نہیں کھیل رہے۔ یہ اجتماعی مقصد ہے اور ہمیں کینال منصوبے کو روکنا ہے کیونکہ یہ ملک کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وکلا برادری جمہوریت کی بحالی میں پہلے بھی شراکت دار رہی ہے، اب بھی وہ ہمارے ساتھ ہے۔

انہوں نے وکلا کی کینالز کے خلاف جدوجہد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔مراد علی شاہ نے کہاکہ سندھ حکومت نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ہم اپوزیشن جماعتوں اور قوم پرست تنظیموں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

انہوں نے اپیل کی کہ احتجاج ضرور کریں مگر عوام کو تکلیف نہ پہنچائیں، سڑکیں بند نہ کریں۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ یہ کینالز نہیں بنیں گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت اب تک اس منصوبے کو ختم کیوں نہیں کر رہی؟ وزیر خزانہ نے 19اپریل کو خط بھیجا کہ سندھ اپنا این ایف سی نمائندہ تجویز کرے، ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔

14ماہ بعد وفاقی حکومت نے قومی مالیاتی کمیشن کے نمائندے مانگے ہیں۔مراد علی شاہ نے کسانوں کی حالت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے فارمرز بھی اگلے سال گندم نہ اگانے کا سوچ رہے ہیں۔ چین میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60سے 65من ہے، ہمیں بھی ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کپاس کی پیداوار بڑھا نہیں سکے اور اب ریگستان کو آباد کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ بھارت کے اندر کینال کے نتائج چیٹ جی پی ٹی سے چیک کر لیں۔ نئی نہروں کے لیے اضافی پانی موجود ہی نہیں ہے۔

ان شا اللہ ہم یہ منصوبہ واپس بھی لیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم سندھ کے تحفظات کا احترام کریں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انگریز دور میں بھی زیریں علاقوں کے مفاد میں بالائی علاقوں کے کینال منصوبے مسترد کیے گئے تھے۔